مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں پھنسی پاکستانی خواتین شدید مشکلات سے دوچار،رپورٹ


اسلام آباد 02 دسمبر (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں موجود پاکستانی نژاد خواتین نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں مقبوضہ علاقے کی مکمل شہریت دی جائے یا پھر پاکستان واپس جانے کی اجازت دی جائے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 370 پاکستانی خواتین نے کشمیری مردوں سے شادیاں کی ہیں اور وادی کشمیر میں مقیم ہیں۔ ان کی شادی ان کشمیری نوجوانوں سے ہوئی تھی جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کے نتیجے میں آزاد کشمیر میں داخل ہوئے تھے لیکن 2010 میں عمر عبداللہ حکومت کی طرف سے اعلان کردہ بحالی کی پالیسی کے تحت بیوی بچوں سمیت واپس مقبوضہ وادی چلے گئے تھے۔ ان خواتین نے شکایت کی کہ ان کی مقبوضہ جموں و کشمیر آمد پر حکام نے ان کے پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات قبضے میں لے لی تھیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ370کے قریب یہ خواتین پاکستان اور آزاد جموںوکشمیر میں اپنے پیاروں کے پاس جانے کیلئے ترس رہی ہیں لیکن بھارتی حکومت انہیں سفری دستاویزات فراہم نہیں کر رہی ہی اور وہ مودی حکومت کے ناروا رویے کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا کر رہی ہیں۔رپورٹ میںکہا گیا کہ ان خواتین کی اب کوئی شناخت باقی نہیںرہی ہے اورستم ظریفی یہ ہے کہ چونکہ ان خواتین کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیںاس لیے ان کے پاس موبائل فون سم کارڈ بھی نہیں ہے اور وہ سرحد پار اپنے رشتہ داروں کو فون کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ان خواتین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی بحالی کی نام نہاد پالیسی ان کے لیے ایک دھوکہ ثابت ہوئی۔یہ خواتین پاکستان واپسی کے لیے سری نگر میں مسلسل احتجاج کرتی رہتی ہیں لیکن کوئی ان کی فریاد نہیں سن رہا ۔رپورٹ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان خواتین کے معاملے کو انسانی بنیادوں پر نمٹانے کی ضرورت ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button