بھارت :فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے پرانسانی حقوق کے کارکنوں کوہراساں کیا جارہا ہے
بنگلورو: بھارتی ریاست کرناٹک میں ممتازشخصیات، ماہرین تعلیم اورانسانی حقوق کے کارکنوں نے” سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس” کے بینر تلے مختلف اضلاع میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقریبات کا انعقاد کرنے والے افراد کوپولیس کی طرف سے ہراساں کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ مسئلہ بنگلورو میں پولیس کمشنر کے ساتھ ایک میٹنگ میں اٹھایا گیا۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے پولیس کمشنر کوایک خط پیش کیا جس پر بنگلورو اور کرناٹک کے دیگر علاقوں سے 194ممتاز شخصیات کے دستخط تھے۔ دستخط کرنے والی اہم شخصیات میں پی یو سی ایل کرناٹک کے صدر اروند نارائن ، ماہرتعلیم اے آروساوی،ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق سربراہ آکار پٹیل اورانسانی حقوق کے کارکن ودیا ڈنکرشامل ہیں۔ خط میں گزشتہ سال کے دوران پیش آنے والے 12واقعات کا ذکر کیا گیا ہے جہاں پولیس اہلکاروں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے کارکنوں، طلبائ، فنکاروں اور کمیونٹی ارکان کو نشانہ بنایا۔ایک تشویشناک واقعہ جمعرات کو پیش آیا جب ایک طلباء تنظیم” کلیکٹو بنگلور ”نے فلسطین کے بارے میں فلم کی نمائش اورمباحثے کے لیے ایک پوسٹر شیئر کیا۔ نمائش کی جگہ ظاہر نہ کرنے کے باوجود پولیس نے طلباء سے رابطہ کیا، انہیں ہراساں کیا اور ان سے تفصیلات فراہم کرنے یا پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔بنگلورو فار جسٹس اینڈ پیس کے کارکنوں نے کمشنر کو بتایا کہ نہ صرف منتظمین کو بلکہ جگہ کے مالکان کو بھی ہراساں کیاجاتا ہے اور ان پر فلسطین سے متعلق تقریبات کو منسوخ کرنے کے لیے دبائو ڈالا جاتا ہے۔ خط میں کہاگیا کہ احتجاجی مظاہروں کے لیے تمام قواعد وضوابط پر عملدرآمد کے باجود حکام شرکا ء کو فلسطینی پرچم لہرانے پر گرفتار کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔بنگلورو فار جسٹس اینڈ پیس نے ہراسانی کے ان واقعات اور پولیس اختیارات کے غلط استعمال کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پرامن احتجاج یااظہار یکجہتی کرنے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور شہریوں کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔