بھارت میں کمبھ میلے میں مسلمان دکانداروں کی شرکت پر پابندی عائد
یہ اقدام غیر منصفانہ اور تفرقہ انگیزہے: مولاناشہاب الدین رضوی
نئی دہلی:بھارت میں ہندوانتہا پسند تنظیم” اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد”نے آئندہ کمبھ میلے میں مسلمان دکانداروں کے اسٹالز لگانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلمانوں کی دکانوں سے اشیائے ضروریہ کی خریداری کے خلاف مہم چلانے کے بعد یہ اعلان کیا گیا کہ ریاست اترپردیش کے شہر الہ آباد(نیانام پراگ راج)میں13جنوری سے26فروری 2025 تک جاری رہنے والے مہا کمبھ میلے کے دوران صرف ہندو، سکھ، بدھ اور جین دکانداروں کو تجارت کی اجازت ہوگی۔اس معاملے پر حتمی اجلاس آئندہ ہفتے متوقع ہے۔اے بی اے پی کے صدر مہنت رویندر پوری نے کہا کہ یہ پابندی مذہبی عداوت کی وجہ سے عائد نہیں گئی ہے بلکہ اس کا مقصد کھانے کی آلودگی کے مبینہ واقعات کے حوالے سے عقیدت مندوں کے خدشات کو دور کرنا ہے۔ آنے والے مہاکمبھ میلے میں لاکھوں لوگوں کی آمد متوقع ہے اور تیاریاں پہلے ہی سے جاری ہیں۔
آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا شہاب الدین رضوی نے پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کے سیکولر اصولوں کو مجروح کرنے اور سماجی تقسیم کو فروغ دینے والا قدم قرار دیا۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ یہ فیصلہ مذہبی رواداری کو مجروح کرتا ہے اور سماجی تقسیم کا باعث بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو کمبھ میلے کی اقتصادی سرگرمیوں سے خارج کرنا سماجی اتحاد کے لئے خطرہ ہے اور سیکولرازم اور ہم آہنگی کی ان اقدار سے متصادم ہے جسے ہم برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مولانا رضوی نے اتر پردیش کی حکومت کو خبردارکیا کہ اس طرح کے تفرقہ انگیز اقدامات سے قومی اتحاد پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔