بھارت:اترپردیش میں پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق مسلمانوں کی تعداد 6ہوگئی
نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں مغلیہ دور میں تعمیر کی گئی شاہی جامع مسجد کے سروے کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمان مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 6ہو گئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ابتدائی طور پر تین افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ دیگر افراد بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ پولیس نے 25افراد کوگرفتاربھی کرلیا ہے۔ہندو انتہاپسند تنظیمیں مغل دور میں قائم کی گئی مساجد کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں ہندو مندروں پر تعمیر کیا گیاہے۔سروے مقامی عدالت میں ایک ہندو پنڈت کی جانب سے مسجد کو مندر کی جگہ پر تعمیر کیے جانے کے دعوے کے بعد کیا گیا۔ درخواست دائر کئے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد عدالت کی جانب سے مسجد کے سروے کا حکم دیا گیا۔مسجد کا پہلا سروے 19نومبر کو جبکہ دوسرا اس کے چار روز بعد کیا گیا جس میں تصاویر اور ویڈیوز بنائی گئی جس سے لوگ مشتعل ہوگئے۔تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں کے مطابق سنبھل میں شاہی جامع مسجد 1526میں مغل بادشاہ بابر اور ہمایوں کے دور میں تعمیر کی گئی۔ رواں سال ہندو قوم پرست سیاست کی فتح کے طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں شہید بابری مسجد کے مقام پر متنازعہ رام مندر کا افتتاح کیا تھا۔بابری مسجد کو شہید کرنے کے واقعے نے بھارت کے نام نہاد سرکاری سیکیولر سیاسی نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔اس مسجد کو 1992میں ایک مہم کے دوران شہید کیا گیا تھا جس کی قیادت اس وقت بی جے پی سمیت ہندوتوا تنظیموں کے ارکان نے کی تھی۔مودی کے 2014میں اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز ہوگیاہے جس کی وجہ سے ملک کے 20کروڑ سے زائد مسلمان اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔