التجا مفتی کی ہندوتوا پر تنقید، اسے ہندو مذہب کو بدنام کرنے والی بیماری قرار دیا
سرینگر:غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے ہندوتوا کو ایک”بیماری” قرار دیا ہے جو ہندو مذہب کو بدنام کر رہی ہے جبکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہجومی تشدد اور ظلم و ستم کو فروغ دے رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق التجا مفتی نے جموں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اپنے ووٹ بینک کو مستحکم کرنے کے لیے ہندوتوا کا استحصال کر رہی ہے۔ہندوتوا ایک بیماری ہے جو ہندوازم کے نام کو بدنام کررہی ہے۔ التجا مفتی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہاکہ جے شری رام کا نعرہ لگانے سے انکار کرنے پر ایک مسلمان شخص کو مارا پیٹا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندو ازم سیکولرازم، محبت اور ہمدردی کا درس دیتا ہے جبکہ ہندوتوا نفرت پھیلاتا ہے اور اس کا مقصد ہندو بالادستی قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جے شری رام جیسے نعروں کا اب ہجومی تشدد کی کارروائیوں کے دوران غلط استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے روہنگیا پناہ گزینوں اور کشمیری پنڈتوں کے خلاف بی جے پی کی پالیسیوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی روہنگیا کے مسئلے پر سیاست کررہی ہے جبکہ جگتی بستی میں کشمیری پنڈتوں کے حالات زندگی کو نظر انداز کررہی ہے۔بی جے پی لیڈر رویندر رینا نے التجا پر توہین آمیز زبان استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔