مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے کوئی بھی حق نہیں پایاجاتا: رپورٹ

اسلام آباد 13 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی دستاویز، یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس (UDHR) میں درج 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس لاکھ سے زیادہ بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے کوئی بھی حق نہیں پایاجاتا۔ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 74 سال سے انسانی حقوق کے اس اعلامیے کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔بھارتی فوجی حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر عمر اور جنس کا لحاظ کئے بغیر بے گناہ کشمیریوں کو بے دردی سے قتل، گرفتار، تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنا رہے ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 1989 سے اب تک 95 ہزار 925 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7216 کشمیریوں کو دوران حراست شہیدکیاگیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان شہادتوں سے 22ہزار939 خواتین بیوہ اورایک لاکھ 7ہزار855 بچے یتیم ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ فوجیوں نے 11,246 خواتین کی بے حرمتی کی اورایک لاکھ 10ہزار 445 رہائشی مکانات اور عمارات کو نقصان پہنچایا۔رپورٹ کے مطابق فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 8ہزار سے زیادہ کشمیریوں کودوران حراست لاپتہ کردیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے جنوری 2021 سے لے کر اب تک سرکردہ حریت رہنما محمد اشرف صحرائی اور پانچ خواتین سمیت 188 کشمیریوںکو شہید کیا ہے جن میں سے زیادہ تر افرادکو دوران حراست یا جعلی مقابلوں میں شہیدکیاگیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز اور بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے رواں سال سیاسی کارکنوں، نوجوانوں، خرم پرویز جیسے انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں سمیت 2600 سے زائد افراد کو مختلف کالے قوانین کے تحت گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف بڑے پیمانے پر جرائم کی بنیادی وجہ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) اور دیگر کالے قوانین کے تحت بھارتی فورسز کو حاصل بے پناہ اختیارات ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button