بھارتی فوج کشمیر میں انسانیت کیخلاف جرائم میں ملوث ہے: رسل ٹریبونل
ٹورنٹو 20دسمبر (کے ایم ایس ) بوسنیا کے دارالحکومت سراجیوو میں کشمیر پر منعقد ہونیوالے پہلے رسل ٹریبونل نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل،نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں، خواتین کی بے حرمتی، مظاہرین پر گولیوں اور پیلٹ گنز سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال اور کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں جیسے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق رسل ٹریبونل ایک نجی ٹریبونل ہے جو 1966 میں نوبل انعام یافتہ برطانوی فلاسفر برٹرانڈ رسل نے قائم کیا تھا۔ٹریبونل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیاہے کہ ٹریبونل کے جج صاحبان نے اس دوران کہاکہ ”ہم آج کشمیر پرپہلے رسل ٹربیونل کے انعقاد کے حوالے سے اپنے ابتدائی بیانات پیش کررہے ہیںجبکہ حتمی اور تفصیلی بیان وقتا فوقتا جاری کئے جائیں گے ”۔ ماہرین کی طرف سے پیش کئے گئے شواہد کی بنیا د پر تنازعہ کشمیر کو نو آبادیاتی استعمار، نسل کشی ُ اور انسانیت کے خلاف جرائم کے عالمی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے ۔ تین روزہ ٹریبونل کے اختتام پر جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیاکہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کیخلاف جرائم اور کشمیریوں کی نسل کشیُ میں ملوث ہے اورحل طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔رسل فائونڈیشن لندن کے تعاون سے رسل جنگی جرائم ٹریبونل نے ان جرائم کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ سچائی سے پردہ اٹھانے کیلئے ایک مشکل عمل کا آغاز ہے، لیکن ہم نے اب تک لوگوں کی طرف سے جو شہادتیں سنی ہیں اور جو اطلاعات اور شواہد پیش کئے گئے ہیں ان سے ہمیں مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کیخلاف جرائم کے بارے میں شدید تشویش لاحق ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ جموں وکشمیر عالمی طورپرتسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور یہ حقیقت اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی گئی 18قراردادوں میں تسلیم کی گئی ہے ۔ کوئی بھی ملک جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے اس پر قانونی طور پر اپنادعویٰ نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسے اپنااٹوٹ انگ قراردے سکتا ہے جب تک کہ کشمیری عوام کو انکا ناقابل تنسیخ حق حق خودارادیت نہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں جیسا کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں کشمیریوں کوان کے اس حق کی ضمانت فراہم کی گئی ہے ۔ٹریبونل کے مطابق مندرجہ بالا شواہد کی روشنی میں کشمیریوںکی تحریک آزادی کوئی علیحدگی کی تحریک نہیں بلکہ حقیقت میںکشمیری عوام غیر ملکی تسلط سے آزادی کی طویل جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔جموں وکشمیر دنیا کا واحد علاقہ جہاں بڑی تعداد میں غیر ملکی فوجی تعینات ہیں۔مقبوضہ علاقے میں سات سے نولاکھ تک بھارتی فوجی ، پولیس اہلکار اور پرائیویٹ سیکورٹی فورسز تعینات ہیں۔ بیان کے مطابق کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کے اہم شواہد اقوام متحدہ کی طرف سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے جاری کی جانیوالی پہلی رپورٹ میں موجود ہیںجو 14جون 2018کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین کے دفتر کی طرف سے جاری کی گئیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلٹ کے دفتر کی طرف سے 8جولائی 2019کوجاری کی گئی دوسری رپورٹ میں بھی مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کیخلاف جرائم کے اہم شواہد موجود ہیں۔بیان میں مزید کہاگیا کہ پروفیسر گریگوری اسٹینٹن کی سربراہی میں ایک این جی او جینوسائیڈ واچ کی طرف سے جاری کئے گئے نسل کشیُ کے الرٹس میں دئے گئے شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا۔ رسل ٹریبونل نے بیان کے آخر میں کہاہے کہ بیانات، شہادتوں اور معلومات کی بنیاد پر جو ہم نے 17دسمبر سے تین روزہ ٹریبونل کے دوان سنے جن کے ذریعے ہمیں مقبوضہ علاقے میں بنیادی آزادیوں پر مسلسل پابندیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے سنگین اشارے ملے ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر جرائم، خواتین کی عصمت دری اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم شامل ہیںجو نسل کشیُ کی تعریف پر پورا اترتے ہیں۔ بھارتی حکومت ، فوج اورخفیہ ایجنسیاںمقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف جرائم کی ذمہ دار ہیں اور ان جرائم کی مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔ٹریبونل عالمی رہنمائوں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے اور وہاں بنیادی آزادیوں اور انسانی حقوق کاجائزہ لینے کی دعوت دی ۔رسل ٹریبونل نے اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ کشمیرمیں نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کی نگرانی کرے جس طرح عالمی ادارے نے محسوس کیاتھا کہ برطانیہ نے 1960کی دہائی میں چاگوس آرکیپیلاگو میں نوآبادیاتی کے خاتمے کے عمل کو صحیح طورپر مکمل نہیں کیا تھا۔ وہ کشمیر کے حوالے سے بھی اسی طرح مداخلت کر سکتا ہے اور یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے۔واضح رہے کہ کینیڈا میں قائم غیر سرکاری تنظیم کشمیرسویٹا س نے ورلڈ کشمیر ایویئرنیس فورم، برٹرینڈ رسل پیس فاؤنڈیشن نوٹنگھم،پرمننٹ پیپلز ٹریبونل آف بولوگنا اٹلی ،Nahlaسینٹر فارایجوکیشن اینڈ ریسرچ، سینٹر فارایڈوانسڈ سٹڈی ان سراجیوو،انٹرنیشنل یونیورسٹی آف سراجیوواور الجزیرہ بلقانزکے اشتراک سے 17سے19 دسمبر تک سراجیوو بوسنیا میں کشمیر پرپہلا رسل ٹریبونل منعقد کیا۔کانفرنس سے ورلڈ کشمیر اوئیر نس فورم کے جنرل سیکرٹری اورکشمیری دانشور ڈاکٹر غلام نبی فائی ، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید، ڈاکٹر امیر سولجایگیک، دانیال عبیداللہ، سفیر ملک ندیم اور نوید شیخ نے بھی خطاب کیا۔