انجمن اوقاف کی طرف سے کشمیریوں کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے سے روکنے کی مذمت
سرینگر24 دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے مقبوضہ علاقے کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور روحانی مرکز جامع مسجد سرینگر میں مسلسل 20ویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف جامع مسجد نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہانجمن اور کشمیری مسلمان یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایک طرف توجموں و کشمیرکی تمام عبادت گاہیں، مساجد، درگاہیں، امام بارگاہیں اور خانقاہیں نماز جمعہ کے لیے کھلی ہیںتاہم صرف جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل قدغن اور پابندیاں جاری ہیں جو حد درجہ افسوسناک اور ناقابل فہم ہے۔بیان میں بھارتی قبض انتظامیہ کے طرز عمل کو مسلمانوں کے دینی امور میں مداخلت قراردیا گیا جس سے ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور جامع مسجد پر عائد پابندیاں کشمیریوں مسلمانوں کیلئے ناقابل قبول ہیں۔انجمن نے کہاکہ قابض انتظامیہ کی طرف سے تاریخی جامع مسجد کی مسلسل بندش کی وجہ سے تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ بشمول مرد، خواتین اور بزرگ جو نماز جمعہ جیسے اہم فریضہ کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد آنا چاہتے ہیں میں شدیدغم و غصہ پایا جاتا ہے۔انجمن نے بھارتی حکمرانوں کے جامع مسجد کے ساتھ روا رویہ کو جارحانہ اور انتقامی قراردیا۔ بیان میں انجمن کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل گھر میں نظربندی کی بھی مذمت کی گئی جو کہ 5اگست 2019سے مسلسل غیر قانونی طور پر گھر پر نظر بند ہیں۔ انجمن اوقاف نے میر واعظ کو اپنی منصبی ذمہ داریوں اور پر امن سرگرمیوں سے روکنے کی بھی مذمت کی ۔