مقبوضہ جموں وکشمیر میں بلند فشار خون نے وبائی شکل اختیار کر لی ہے: رپورٹ
سرینگر 26 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بلند فشار خون نے وبائی شکل اختیار کر لی ہے کیونکہ 15 سال سے زائد عمر کی 19 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور اسے کنٹرول کرنے کے لیے ادویات استعمال کر رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ”فیملی ہیلتھ “کے تازہ ترین سروے میں خطے میں ہائی بلڈ پریشر کے پھیلاو¿ کے بارے میں تشویشناک اعدادوشمار سامنے آئے ہیں کیونکہ 15 سال سے زائد آبادی کے 19 فیصد افراد کا بلڈ پریشرزیادہ رہتا ہے اور وہ اس پر قابو پانے کے لیے دوائیں لے رہے ہیں اور مردوں کے مقابلے میںخواتین زیادہ اس مرض میں مبتلا ہیں۔ سروے کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں خواتین میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح 20 فیصد اور مردوں میں 18.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ خاص طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں غذائیت کے اشاریے اس سروے کے چوتھے دور کے بعد سے بدتر ہو گئے ہیں جو 2015-16 میں کی گئی تھی ۔20-2019 کے سروے کے اعداد و شمارسے جو اس سلسلے کا پانچواں مرحلہ تھا، ظاہرہوتا ہے کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بلند فشارخون زیادہ تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے لیے شہری علاقوں کے مقابلے دیہی علاقوں میں یہ شرح زیادہ تھی جبکہ مردوں میں اس کی شرح دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہری کشمیر میں زیادہ تھی۔ ہائیپر ٹینشن جس سے عام طور پر ہائی بلڈ پریشرکہاجاتا ہے، ایک عام سی حالت ہے جس میں شریانوں کی دیواروں پر خون کا دباﺅ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ یہ بالآخر صحت کے مسائل جیسے دل کی بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔-20 2019 کے تازہ ترین سروے کے نتائج سے قبل جو اس طرح کے سروے کی سیریز کا پانچواںمرحلہ تھا ، انکشاف ہوا تھا کہ-16 2015 کے سروے کے اعداد و شمار کے مقابلے میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں لوگ زیادہ موٹے اور ذیابیطس کا شکار ہو گئے ہیں۔