بھارت

فیس بک بھارت میں نفرت انگیزتقاریر کے حوالے سے اپنی رپورٹ مشتہر کرے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

نئی دلی 21جنوری(کے ایم ایس)انسانی حقوق کی 20بین الاقوامی تنظیموں نے سماجی رابطوں کی سائٹ فیس بک (میٹا) پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے پلیٹ فارمز کے ذریعے پھیلائی جانے والی نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے اپنی 2020 کی رپورٹ جاری کرے جس پر اس نے کام کا آغاز کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور انڈیا سول واچ انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے عالمی گروپوں کا ایک مشترکہ دستخط شدہ خط رواں ماہ کے آغاز میں فیس بک انتظامیہ کو بھیجا گیا جو اس ہفتے کے شروع میں منظر عام پر آیا۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے خط میں کہا کہ سوشل میڈیا سائٹوں کو انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے رہنما اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔موجودہ تاثر یہ ہے کہ فیس بک اس معاملے میں حقوق کا احترام کرنے کا پابند نہیں ہے تاہم نسانی حقوق کا احترام کرنے کی کمپنی کی ذمہ داری کے تحت رپورٹ عام کی جانی چاہیے ۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے شفافیت کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کے باوجود رپورٹ ابھی تک جاری نہیں کی گئی جس نے بھارت میںمسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں کمپنی کے پلیٹ فارمز کے کردار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ”سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک پر نفرت کی مسلسل ترویج کے نتیجے میں بھارتی مسلمانوں کو عملی طور پر بے بس اور بے آواز کردیا گیا ہے۔ فیس بک کی سابقہ ملازمہ فرانسس ہوگن کی طرف سے گزشتہ برس کی گئی پریس کانفرنس نے ایک طوفان برپا کر دیا تھا۔ انہوںنے پریس کانفرنس کے دوران کئی اندرونی راز افشا کر کے فیس بک کو بے نقاب کر دیا تھا ۔ فرانسس ہوگن نے کہا تھا کہ فیس بک ان ممالک میں مسائل پیدا کرنے والے مواد سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی ہے جہاں اسے نقصان پہنچنے کا زیادہ امکان ہے۔
انسانی حقوق کی بھارتی کارکنTeesta Satalvad نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فیس بک کی جانب سے غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے فنڈنگ بھارت میں بہت زیادہ ہے اور یہ ملک امریکہ کے بعد اس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ فیس بک بغیر چیک کیے اکسانے والے مواد کی اجازت دیتا ہے جو بھارت میں اقلیتوں، دلتوں اور خواتین کو نشانہ بنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button