مقبوضہ جموں وکشمیر: کپواڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان تاحال انصاف کے منتظر
سرینگر27 جنوری (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کپواڑہ قتل عام کے متاثرہ خاندان ستائیس برس گزرنے کے بعد بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 27 جنوری 1994 کو بھارت کے یوم جمہوریہ کے ایک دن بعد بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ قصبے میں 27 شہریوں کا قتل عام کیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ میں قتل عام 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے روزہڑتال کرنے پر لوگوں کو سزا دینے کے لیے کیا تھا۔مقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا تھا کہ اس قتل عام سے ایک روز قبل ایک بھارتی فوجی افسر نے مقامی دکانداروں سے کہا تھا کہ وہ ہڑتال نہ کریں اور مقامی کیمپ میں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں شرکت کریں۔تاہم دکاندار تقریبات میں نہیں آئے اوراگلے روز جب وہ اپنی دکانیں کھول رہے تھے تو بھارتی فوجی ٹرکوں میں آئے اور ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے 27 افرادشہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماو¿ںشبیر احمد ڈار، عبدالاحد پرہ، غلام نبی وسیم، ڈاکٹر مصعب، عبدالصمد انقلابی، سید اعجاز رحمانی اور دیگر رنے اپنے بیانات میں عالمی برادری کو یاد دلایا کہ اس نے اس بہیمانہ قتل کے مجرموں کی گرفتاری کیلئے بھارت پر دباو¿ نہ ڈال کر غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کپواڑہ قتل عام اور مقبوضہ علاقے میں خونریزی کے دیگر واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کو آج تک سزا نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قتل عام کی بھارتی کارروائیاں کشمیریوں کو جدوجہد آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے سے نہیں روک سکتیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں ہونے والے بہیمانہ قتل عام کا مقصد علاقے کی آبادی کو خوف میں مبتلا کرنا اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے ۔ حریت رہنماﺅں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔