مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد:
پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد میں اپنی پریس بریفنگ میں کہا کہ مقبوضہ علاقہ میں خواتین کو خاندانوں اور برادریوں کو غیر قانونی اور زبردستی بھارتی قبضے کے خلاف کھڑے ہونے پر سزا دینے کیلئے اکثر ظلم وتشدد اور جارحیت کا نشانہ بنایاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج تلاشی اور محاصرے کی نام نہادکارروائیوں کے دوران نوجوان خواتین کو اغوا اور ہراساں کرنے کو کشمیریوں کو اجتماعی سزا دینے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ کشمیری خواتین کی آبروریزی اور انکے خلاف ظلم و تشدد کی کارروائیاں جاری ہیں ان میں ملوث بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو مقبوضہ علاقے میں نافذ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت ہر قسم کی انضباطی کاررائی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں مجرموں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے عصمت دری کا شکار ہونے والی خواتین کو انصاف تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاسلسلہ ختم ہونا چاہیے تاکہ مقبوضہ علاقے کی خواتین امن اور وقار کے ساتھ رہ سکیں۔ممتا ز زہرہ بلوچ نے ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق کیا جائے گا۔