جنرل اسمبلی نے حق خواداریت سے متعلق پاکستانی قرارداد متفقہ طورپر منظورکرلی
اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی نے پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور ی کرلی ہے جس میں ان لوگوں کے لیے حق خود ارادیت کے اصول کیلئے عالمی عزم کی تجدید کی گئی ہے جو اب بھی نوآبادیات یا غیر ملکی قبضے کا شکار ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سماجی، انسانی اور ثقافتی مسائل سے متعلق جنرل اسمبلی کی تھرڈ کمیٹی میں 64ممالک کے تعاون سے ایک قرارداد پیش کی جسے بغیر ووٹنگ کے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ پاکستان اقوام متحدہ میں 1981سے اس قرار داد کی سرپرستی کر رہا ہے جس میں دنیا کی توجہ ان لوگوں خاص طور پر فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی جانب مبذول کروائی گئی جو اب بھی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، توقع ہے کہ قرارداد کا متن آئندہ ماہ میں جنرل اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔پاکستانی مندوب نے مسودہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا حق خود ارادیت ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے جس پر ہر فرد کیلئے انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا ڈھانچہ استوار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حق شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدے اور سماجی اور ثقافتی حقوق کے معاہدے اور دیگر بہت سی بین الاقوامی دستاویزات میں درج کیا گیا ہے اور اس تعریف کو مختلف عدالتوں اور قانونی ماہرین نے مزید واضح کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریبا تمام سابقہ نوآبادیاتی دور کے لوگ اور محکوم عوام نے جن کی آج اس کمیٹی میں خودمختار قوموں کے طور پر نمائندگی کی گئی ہے، اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرتے ہوئے آزادی حاصل کی۔ انہوں نے واضح کیاکہ تاہم مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو اب بھی منظم طریقے سے اس حق سے محروم رکھا گیا ہے اور یہ لوگ اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ قابض طاقتیں جن ذرائع اور طریقوں سے حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کو دبا رہی ہیں وہ سفاکانہ اور جابرانہ ہیں جن میں برہنہ کر کے فوجی طاقت کا استعمال، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی شامل ہیں۔ قرارداد کے مسودے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک بار پھر تمام لوگوں کے حقوق کو عالمی سطح پر تسلیم کئے جانے کا اعادہ کریگی جن میں نو آبادیاتی اور غیر ملکی تسلط میں رہنیوالے لوگ بھی شامل ہیں ۔ قرارداداکے مسودے کے مطابق حق خودارادیت کو انسانی حقوق کی پاسداری کی موثر ضمانت کی بنیادی شرط تسلیم کیا جائے گا۔قرارداد میں جنرل اسمبلی کی غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت اور قبضے کی کارروائیوں کی شدید مخالفت کی گئی کیونکہ ان جارحانہ کارروائیوں اور غیر ملکی فوجی مداخلت کے نتیجے میں دنیا کے بعض حصوں میں لوگوں کے حق خود ارادیت اور دیگر انسانی حقوق کو دبایا گیا ہے۔ قرارداد میں ذمہ دار ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک اور علاقوں میں اپنی فوجی مداخلت اور قبضے کے ساتھ ساتھ جبر، امتیازی سلوک، استحصال اور بدسلوکی کی تمام کارروائیاں فوری طور پر بند کریں۔جنرل اسمبلی لاکھوں پناہ گزینوں اور بے گھر ہونے والے افراد کی حالت زار پر بھی افسوس کا اظہار اور تحفظ کیساتھ ان کی رضاکارانہ طور پر اپنے گھروں کو واپس جانے کے حق کی توثیق کرے گی۔قرارداد میں انسانی حقوق کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت یا قبضے والے ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خاص طور پر حق خود ارادیت پر خصوصی توجہ دے ۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اس متعلق جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ کرنے کی بھی درخواست کی گئی۔