بھارتی سپریم کورٹ کی مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کرنے پر ممبئی کالج کی انتظامیہ کی سخت سرزنش
نئی دلی:بھارتی سپریم کورٹ نے جمعہ کو ممبئی کے بعض کالجوں کو کیمپس میں مسلم طالبات کے برقعہ، حجاب یا نقاب پہننے پر پابندی عائد کرنے پر سخت سرزنش کرتے ہوئے اس سلسلے میں کالج انتظامیہ کی طرف سے جاری متنازعہ ہدایات پر عمل درآمد کو روکنے کیلئے عبوری حکم جاری کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ممبئی کے آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے، کالج آف آرٹ، سائنس اینڈ کامرس اور دیگر کالجوں کی جانب سے مسلم طالبات کو کیمپس میں حجاب اور برقعہ پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی جس پر مسلم طالبات نے سپریم کورٹ سے اس معاملے پررجوع کیاتھا۔جسٹس سنجیو کھنہ اور پی وی سنجے کمار پر مشتمل سپریم کورت کے بنچ نے حجاب اور برقعہ پر پابندی کے خلاف دائر عرضداشت کی سماعت کرتے ہوئے کالج انتظامیہ کے احکامات پر عمل درآمد جزوی طورپرروک دیا۔سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم جزوی طور پراس غیر قانونی سرکلر پر عمل درآمد روکتے ہیں۔عدالت نے کہاکہ ہمیں امید اور یقین ہے کہ اس عبوری حکم کا غلط استعمال نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ طلبا کو وہی پہننے کی اجازت ہونی چاہیے جو وہ چاہتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ کالج کا فیصلہ خواتین کو بااختیار بنانے کے خلاف ہے۔ عدالت نے سوال کیاکہ کالج خواتین کو یہ بتا کر کس طرح بااختیار بنا رہاہے کہ انہیں کیا پہننا ہے؟ آپ کو اچانک اس حقیقت کا کیوں خیال آیا کہ وہ حجاب یابرقعہ پہن رہی ہیں جبکہ آزادی کے کئی سال گزر چکے ہیں مذہب تو ناموں میں بھی ہوتا ہے، ایسے اصول مت بنائیں۔سپریم کورٹ کے بنچ نے کہا کہ اگر کالج کا مقصد طالبات کے مذہبی علامات کے اظہار پر پابندی لگانا تھا تو پھر تلک اور بندی پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ طالبات کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ کیا پہنتی ہیں۔سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ تعلیمی ادارے اپنی پسند لڑکیوں پر مسلط نہیں کر سکتے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پرمشتمل بنچ نے چیمبر ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی کو نوٹس جاری کیا، جو این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے کالج چلاتی ہے اور ان سے 18 نومبر تک جواب طلب کیا ہے۔ بنچ نے کالج انتظامیہ سے کہاکہ طلبہ کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ کیا پہنیں اور کالج ان پر دبائو نہیں ڈال سکتا۔عدالت نے ایجوکیشنل سوسائٹی کی جانب سے پیش ہونے والی سینئر ایڈووکیٹ مادھوی دیوان سے پوچھا کہ کیا طلبا کے نام ان کی مذہبی شناخت ظاہر نہیں کرتے؟ تاہم بنچ نے کہا کہ طالبات کو کلاس کے اندر برقعہ پہننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی کیمپس میں کسی مذہبی سرگرمی کی اجازت دی جا سکتی ہے۔