مقبوضہ کشمیر : جبری گرفتاریوں پر شہری حقوق کے کارکنوں کی شدید مذمت
سرینگر :غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں شہری حقوق کے کارکنوں نے مودی کی بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کو اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکنے کیلئے جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طورپر گرفتار کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہری حقوق کے کارکنوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیریوں بشمول حریت رہنمائوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور شہریوں کو 5 اگست 2019 کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو کمزور کرنا ہے ۔شہری حقوق کے ایک ممتاز وکیل نے کہاکہ بھارت جان بوجھ کر کشمیریوں کی ان کے سیاسی عقائد کی وجہ سے غیر قانونی نظر بندی کو طول دے رہا ہے۔ قیدیوں کو بھارت کی دور دراز جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔کارکنوں نے اختلاف رائے کو دبانے اور کشمیریوں کومحکوم رکھنے کیلئے پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے بے دریغ استعمال پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں کیلئے ان کالے قوانین کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکام قیدیوں کے حقوق کے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیلوں میں کشمیری نظربندوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی انتقامی پالیسیاں، بشمول ظلم و جبر اور بدسلوکی کشمیریوں کواپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روک نہیں سکتیں۔شہری حقوق کے کارکنوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جبری گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر مودی حکومت کا احتساب کرے ۔