میر واعظ عمرفاروق کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی مذمت
سرینگر 06 فروری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے سینئرحریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی گھر میں مسلسل غیر قانونی نظربندی کی شدید مذمت کی ہے۔
میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربندی کے ڈھائی سال مکمل ہوگئے۔ انہیں 5 اگست 2019 کو اس وقت نظر بند کر دیا گیاتھا جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے علاقے کا فوجی محاصرہ کیا تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ حکام میر واعظ عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔بیان میں کہاگیا کہ اس انتہائی غیر مستحکم خطے میں تنازعہ کشمیر کا حل امن کی ضمانت ہے جہاں دو ہمسایہ ممالک کے درمیان عدم اعتماد سے مختلف طاقتیں فائدہ اٹھار ہی ہیں جس سے کسی بھی وقت جوہری جنگ بھڑک سکتی ہے۔ بیان میںکہا گیاکہ ہم تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے سچ بولنے اور حکام پر تنقید کرنے والوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے قابض حکام کی طرف سے طاقت کے استعمال اور ہراساں کرنے کی پالیسی کو سختی سے مسترد کیا ۔صحافی فہد شاہ کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض حکام پر زوردیاکہ وہ اس آمرانہ طرزعمل پر نظر ثانی کریں اور انہیں اور دیگر تمام صحافیوں کو رہا کریں جو اپنے فرائض انجام دینے کی وجہ سے جیلوں میں بند ہیں۔بیان میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ میرواعظ عمرفاروق سمیت گھروں اورجیلوں میں نظربند دیگر تمام سیاسی رہنماو¿ں، کارکنوں اور نوجوانوں کو بلا تاخیر اور غیر مشروط طورپر رہا کرے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کا عمل شروع کرے۔