جموں

مقبوضہ جموں وکشمیر میں مکمل ناکامی پر حزب اختلاف کی بی جے پی پرشدیدتنقید

جموں 07 مارچ (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مکمل ناکامی پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتاکی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند نے جموں کے علاقے کھورمیں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر میں عوامی مفاد میں کوئی کام نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت نے سماج کے ہر طبقے کو ہراساں کیا اور اس نے خود کچھ نہیں کیا بلکہ کانگریس پارٹی کے کاموں کو اپنا نام دے کر اشتہارات میں دکھایا۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت علاقے کے لاکھوں لوگوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پر کوئی توجہ نہیں ہے، بنیادی ڈھانچہ ختم ہو رہا ہے اور لوگوں کو بجلی اور پانی جیسی بنیادی شہری سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ تاراچند نے جموں و کشمیر اور بھارت کے لوگوںپرزوردیاکہ وہ بی جے پی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں جو ان کے مطابق دیہی معیشت اور تجارت کو کمزور کر رہی ہے اور زرعی شعبے کو محض کارپوریٹ سیکٹر کے حوالے کرنے کے لئے اس کی تباہی مچا رہی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ )کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ زمینی صورتحال جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر ترقی کے بی جے پی حکومت کے دعوﺅں کے بالکل برعکس ہیں۔ جموں میں ایک پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ علاقے کے لوگ بی جے پی حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہیں کیونکہ زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں بدلا ہے اور لوگوں کو بے روزگاری، مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی قلت اور بجلی کی کٹوتیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی حقوق ختم کرنے، ایک تاریخی ریاست کا درجہ کم کرنے اور مرکز کے زیر انتظام دو الگ الگ علاقوں میں تقسیم کرنے سے نہ صرف بی جے پی حکومت نے آئین کے بنیادی ڈھانچے کو بلکہ خود جموں و کشمیر اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہاکہ اسے دوبارہ پٹری پر لانے کا واحد راستہ جموں و کشمیر کو فوری طور پر اس کے آئینی حقوق واپس کرنا اور ریاست کا درجہ بحال کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے نے خطے میں ایک بڑا سیاسی خلاءاور غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button