ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مستر دکئے جانے پر اظہار تشویش
نئی دلی25مارچ( کے ایم ایس)
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی دلی کی ایک عدالت کی طرف مسلم اسکالر اورجواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالدکی ضمانت کی درخواست مسترد کئے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل نے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمر خالد کی ضمانت کی درخواست باربارمسترد کرنا بھارت میں اظہار رائے کی آزادی اور پرامن احتجاج کے اپنے حقوق کا استعمال کرنے والے ہر فرد کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ عمر خالد کی گزشتہ 18ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل نظربندی سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں تنقیدی آوازوں کومسلسل دبایا جارہا ہے اورعمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنا ہر اس شخص کے لیے ایک مثال ہے جس کے خیالات سے بھارتی حکام متفق نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت عمر خالد کی مسلسل نظربندی بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے صریحا خلاف ورزی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عمر خالد اور انسانی حقوق کے تمام دیگر کارکنوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کریں جو صرف اپنی مخالفت کا اظہار کرنے اورمتنازعہ قانون شہریت کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پرجبری طورپر قید ہیں۔
واضح رہے کہ دلی کی ایک عدالت نے جمعرات کو عمر خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی۔ اس سے قبل عدالت نے اس سلسلے میں 3مارچ کو اپنے محفوظ کئے گئے فیصلے کو تین بار ملتوی کردیا تھا۔عمر خالد ستمبر 2020سے جیل میں قید ہیں اور اس وقت دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔