مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت: ڈیجیٹل میڈیا گروپوں کی یونین کی صحافیوں پر ہندو انتہا پسندوں کے حملوں کی شدید مذمت

نئی دلی 07اپریل (کے ایم ایس)
بھارت میں ڈیجیٹل میڈیا گروپوں کی یونین Digipubنے ہندو مہاپنچایت میں صحافیوں پر حملوں کی مذمت کی ہے اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دلی میں پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی پب نے متاثرہ صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔اتوار کو ایک ہندوتوا ہجوم نے دلی کے علاقے بروری میں مہاپنچایت کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے ایک گروپ پر حملہ کیاتھا جس میں چار مسلمان صحافی بھی شامل تھے۔ اگرچہ پولیس نے صحافیوں پر حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف دو مقدمات درج کیے لیکن انھوں نے ایک متاثرہ صحافی کو بھی نہیں بخشا۔ پولیس نے مبینہ طور پر نیوز پورٹل آرٹیکل 14سے وابستہ صحافی میر فیصل پر حملے کے بارے میں ان کی ٹویٹس پر مقدمہ درج کیاہے اور ان پر "اشتعال انگیز بیانات”دینے کا الزام لگایا گیا ہے۔پریس کلب کے صدر امکانت لاکھیرا نے بروری واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافی سیاست نہیں کر رہے ہیں، صرف بطور صحافی اپنا کام کر رہے ہیں۔کارواں میگزین کے ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال نے کہاکہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیوںکا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسندبھارت میں کسی مسلمان کو بطور صحافی کام کرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔نیوز لانڈری سے ابھینندن سیکھری نے کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ صحافیوں کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری کاکوئی احسا س نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ Digipubاس سلسلے میں انہیں ایک یادداشت بھیجے گا۔ ایک صحافی جے شنکر گپتا نے کہا کہ بالی اور براری کے واقعات ہندوستان میں صحافت کے مستقبل کی نشانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات آئین ہندکے خلاف ورزی اور ملک کی سیکولر شناخت پر حملہ ہیں۔Digipubنے اعلان کیا کہ وہ نوجوان صحافیوں کو قانونی مدد فراہم کرے گا۔ ایسوسی ایشن کے بانی رکن، کوئنٹ کے روہت کھنہ نے کہاہے کہ صحافیوں پر ہندو انتہا پسندوں کے حملے انتہائی تکلیف دہ اورناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کوعوام کو جواب دینا چاہیے کہ ہندو انتہاپسندوں کے اس طرح کے غیر قانونی پروگرام کو بغیر اجازت کیسے منعقد ہونے دیا گیا۔پریس کانفرنس میں گفتگوکرنے والے صحافیوں نے سوالیہ پرچہ لیک ہونے کی خبر شائع کرنے پر اتر پردیش کے بلیا شہر میں تین صحافیوں کی گرفتاری پر بھی تشویش ظاہر کی ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button