لداخ میں شیوا جی کے مجسمے کی تنصیب پر مقامی لوگوں کا سخت ردعمل
لیہہ: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ میں بھارتی فوج کی طرف سے ایک قدیم جھیل پینگونگ تسو کے کنارے 17ویں صدی کے ہندو حکمران شیواجی کے مجسمے کی تنصیب پر مقامی لوگوں اور کارکنوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس حساس ہمالیائی خطے میں ثقافتی یلغار پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 30 فٹ لمبے کانسی کے مجسمے کی نقاب کشائی بھارتی فوج نے گزشتہ ہفتے بھارت اور چین کی سرحد کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے قریب 14,300 فٹ کی بلندی پر کی ۔کرگل کے ایک سینئر کارکن اور سیاست دان سجاد کرگیلی نے اس اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے ثقافتی یلغار قرار دیا ۔ کرگیلی نے کہا کہ شیوا جی کا لداخ سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اس نے مہاراشٹر پر راج کیا ہے ۔ کرگیلی نے کہا کہ مجسمے کی تنصیب کے حوالے سے مقامی نمائندوںسے مشاورت نہیں کی گئی اور فیصلہ علاقائی حساسیت کو مدنظر رکھے بغیر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو علامتیں لداخ کی تاریخ کا حصہ نہیں ہیں انہیں مسلط کرنا قابل قبول نہیں ہے، بھارتی فوج کو مقامی ثقافت کا احترام کرنا چاہیے اور ایسے اقدامات کو ترجیح دینی چاہیے جو خطے کے ورثے کی حقیقی عکاسی کرتے ہوں۔