مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے بیانیے کو ختم کرنے کیلئے کشمیری دانشوروں کو نشانہ بنا رہی ہے، فہیم کیانی
لندن 28 اپریل (کے ایم ایس) کشمیری ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں کیونکہ فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموںو کشمیر میں آزادی کے بیانیے کو ختم کرنے کیلئے اب کشمیری دانشور طبقے کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لندن میں مقیم کشمیری تارکین وطن نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں فارمیسی اسکالر اور کشمیر کے سرکردہ طالب علم رہنما ابو اعلیٰ فاضلی کی گرفتاری اور قانون کے معروف پروفیسر شیخ شوکت حسین کو کالج کے پرنسپل کے عہدے سے برطرف کرنے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر پر بات کرے اور مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کہا کہ پروفیسرشوکت حسین اور اعلیٰ فاضلی جیسے باضمیر لوگ کشمیریوں کے مفاد کو ہر چیز پر ترجیح دیتے ہیں۔بھارتی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں پروفیسر حسین کو حق خودارادیت کی حمایت میں آواز اٹھانے پر برطرف کردیا جب کہ فاضلی کو آزادی کی حمایت میں ایک مضمون لکھنے کی پاداش میں گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا۔ ان کا یہ مضمون 2011 میں شائع ہوا تھا۔کیانی نے کہا کہ ان دونوں کی گرفتار ی کامقصد کشمیر کے دانشور طبقے میں دہشت پھیلانا ہے تاکہ کوئی حق کی بات نہ کہنے اور نہ لکھے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ وہی پالیسی ہے جو نازیوں نے 1930 کی دہائی میں اپنے دور میں لاگو کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنے وطن کے ان باضمیر بیٹوں پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری دانشوروں کو نشانہ بنانے کا واحمد مقصد آزادی کے بیانیے کو ختم کرنا ہے۔پاکستان میں زیر تعلیم کشمیریوںطلبہ پر بھارتی پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ یہ مقبوضہ جموںوکشمیر کے لوگوں پر ہونے والی دہشت گردی کی ایک اور مثال ہے ۔ راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ تحریک کشمیر برطانیہ اعلیٰ فاضلی کی رہائی، پروفیسر شیخ شوکت کی بحالی اور کشمیری طلبہ پرعائد کی جانے والی پابندی کے خاتمے کیلئے ایک بھر پور مہم چلائے گی۔