متحدہ مجلس علماء کی طرف سے جمعتہ الوداع کے موقع پر جامع مسجد کی بندش کی مذمت
سرینگر29اپریل (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں متحدہ مجلس علماء نے بھارتی قابض انتظامیہ نے کشمیریوںکو مرکزی جامع مسجد سرینگر میں شب قدر کی عبادات اور جمعتہ الوداع کی نماز ادا کرنے سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق متحدہ مجلس علماء نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ جامع مسجد سرینگر کو باجماعت نمازوں ، شب قدر اور جمعتہ الوداع کیلئے بار بار بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض انتظامیہ کا یہ اقدام مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کے مترادف ہے جس سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ایم ایم یو نے قابض انتظامیہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے کا بھی اعلان کیا ۔بیان میں کہاگیا کہ جموں و کشمیر کے لاکھوں لوگوں کے مذہبی جذبات جامع مسجد سرینگر سے جڑے ہوئے ہیں جو کہ رہنمائی اور روحانیت کا مرکز ہے اور خطے کے مسلمانوں کا صدیوں پرانی عظیم الشان مسجد سے جذباتی لگائو ہے۔مزید برآں، رمضان کے مقدس مہینے میں وادی کے مختلف اضلاع سے بڑی تعدا د میںلوگ اس تاریخی عبادت گاہ کا رخ کرتے ہیں اور اللہ تعالی کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کے جارحانہ اقدام کی وجہ سے کشمیری مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔متحدہ مجلس علماء نے بارہمولہ کے ایک اسکول کی انتظامیہ کی طرف سے خواتین اساتذہ کو حجاب پہننے سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے ۔ بیان کے مطابق جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے اور اس طرح کے احکامات کشمیری مسلمانوں کیلئے ہرگز قابل قبول نہیں ہیں۔