بھارت:بی جے پی وزرائے اعلیٰ نے مسلم مخالف اقدامات کو کارنامہ قرار دیدیا
نئی دلی26 مئی (کے ایم ایس) بھارتی ریاستوں اتر پردیش، آسام اور اترا کھنڈ کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی اپنی ریاستوں میں مسلم مخالف اقدامات کو اپنے کارناموں کے طور پر پیش کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق تر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیہ ناتھ، ییمنٹ بسوا اور پشکر سنگھ دھامی نے نئی دلی میں منعقدہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی ایک تقریب سے اپنی تقاریر میں مسلم مخالف پالیسیوں پر فخر کیا۔ یو گی ناتھ نے کھلے مقامات پر نماز عید پر پابندی اور ذبیح خانے بند کرنے کو اہم اقدام قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا نے کہا کہ لفظ مدرسہ کو ہی مٹا دینا چاہیے جبکہ وزیر اعلیٰ بشکر سنگھ نے اپنی ریاست میں تبدیلی مذمت کے خلاف قانون کے نفاذ کا ذکرکیا۔یوگی ناتھ نے کہا کہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ رام نومی کا تہوار کتنے شاندار طریقے سے منایا گیااور آپ نے یہ بھی دیکھا ہو گا کہ جمعہ اور عید الفظر کی نمازیں کھلی جگہوں پر نہیں ہونگے دی گئیںاور مسجدوں سے لاﺅڈ اسپیکر پوری طرح غائب ہو چکے ہیں۔وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ لفظ مدرسہ کو ہی مٹا دینا چاہیے کیونکہ جب تک یہ لفظ باقی رہے گا اس وقت تک کوئی بچہ ڈاکٹر اور نہ ہی انجینئر بن سکے گا۔انہوںنے مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا غبار نکالتے ہوئے مزید کہا کہ تمام مسلمان در اصل ہندو ہیں اور اس دھرتی پر رہنے والے تمام لوگ ہندو ہیں لہذا اگر کوئی مسلم بچہ قابل تعریف کام کرتا ہے تو اسکا سہرااسکے ہندو ماضی کو جاتا ہے۔وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنے اور تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو سخت بنانے جیسے اپنے کاموں کا ذکر کیا۔
دریںاثنا بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کے ان وزرائے اعلیٰ نے جو بھی کہا ہے وہ اسلامو فوبیا کا بدترین نمونہ ہے۔ا نہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات اور تقاریر کا مقصد نفرت کی سیاست کو برقرار رکھنا اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈال کر ماحول کو خراب کرنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جن لوگوں کو مدرسے کا مطلب ہی نہیں معلوم وہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی معروف ہندو شخصیات نے مدارس میں تعلیم حاصل کی ہے ۔