تیرہ سال گزرجانے کے باوجود شوپیاں میں عصمت دری اوردہرے قتل کے متاثرین انصاف سے محروم
اسلام آباد 29مئی(کے ایم ایس)تیرہ سال گزرجانے کے باوجود شوپیاں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں عصمت دری اور قتل کا شکار بننے والی دو خواتین نیلوفر اورآسیہ کے اہلخانہ انصاف کے منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مئی2009میںآسیہ اور نیلوفر کو اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد میں دوران حراست قتل کردیا تھا۔ ان کی لاشیں 30مئی کو ایک ندی سے ملی تھیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ شوپیاں عصمت دری اور قتل کا واقعہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی بربریت کی ایک واضح مثال ہے اور یہ واقعہ بھارت کی طرف سے ادارہ جاتی اور منظم تشدد کا ثبوت ہے ۔رپورٹ میں افسوس کا اظہارکیاگیا کہ بھارتی فوجی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے کشمیری خواتین کو ہراساں کررہے ہیں ، انہیں تشدد اور عصمت دری کا نشانہ بناتے ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں 1990کے بعد سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے زیادتی ، اجتماعی زیادتی اور بدتمیزی کے11255واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔رپورٹ میںافسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے تحریک آزادی میںکشمیری خواتین کے کردار کی وجہ سے ان کوبدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ کشمیری خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہیں کیونکہ بھارت کشمیری خواتین کی عصمت دری کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے اور ان کی تذلیل کرنے کے لیے عصمت دری کو ایک فوجی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کومقبوضہ جموں وکشمیر میں جنسی تشدد کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کرنے سے روکے اور علاقے میںگھنائونے جرائم پربھارت کے خلاف کارروائی کرے۔ نیلوفر کے شوہر اور آسیہ کے بھائی شکیل آہنگرنے جو بھارتی اداروں پر اعتماد کھو چکے ہیں ، آزاد بین الاقوامی فورمز سے انصاف کا مطالبہ کیاہے۔شکیل نے ایک انٹرویو میں کہاکہ میں اب بھارت اورمقبوضہ علاقے کے تمام اداروں پر مکمل طور پر اعتماد کھو چکا ہوں ۔ انہوں نے شوپیاں واقعے کی ایک آزاد بین الاقوامی ادارے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ دنیا کے اس خطے میں انصاف کی فراہمی کا نظام منجمد ہے۔انہوں نے کہا کہ قابض حکام کی جانب سے شروع کی گئی تمام تحقیقات محض ایک دھوکہ تھا جو مجرموں کو بچانے کے لیے استعمال کیاگیا۔ایک متاثرہ خاتون کے والد کا کہنا ہے کہ قاتل اور عصمت دری کرنے والے ہی تحقیقات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کبھی کسی دبائو کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ شکیل آہنگر نے کہاکہ جو بھی ہوگامیں انصاف کے حصول کے لئے کوششیں کرتا رہوں گا۔ حریت رہنمائوں بشمول زمرودہ حبیب ، یاسمین راجہ ، جموں و کشمیر مسلم لیگ ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ اور جموں کشمیر فریڈم پارٹی نے اپنے الگ الگ بیانات میں آسیہ اور نیلوفر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شوپیاں واقعے کو کشمیریوں کے اجتماعی ضمیر پر سنگین حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ شوپیاں نے وادی کشمیر کے لوگوں کے ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا۔