بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری
عالمی برادری کشمیریوں کے قتل کا نوٹس لے، حریت رہنما
سرینگر 02 جون (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے آج بھی مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائیاں اورگھروں پر چھاپے جاری رکھے جس دوران لوگوں کو ڈرایا دھمکایا اور ہراساں کیا گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز اہلکاروں نے سری نگر، بڈگام، بارہمولہ، کپواڑہ، بانڈی پورہ، اسلام آباد، پلوامہ، کولگام اور شوپیاں اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی کی کارروائیاںکیں اور گھر گھر چھاپے مارے اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔ کئی علاقوں کے مکینوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے رہائشی مکانات میں گھس کر مکینوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک کیا اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید بشیر اندرابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری عوام بھارتی غلامی سے آزادی کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں لیکن بھارت جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی تسلط کو طول دینے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری قتل عام کا نوٹس لے۔
دریں اثنا، نئی دہلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ایجنسی نے سری نگر میں قائم نیوز پورٹل دی کشمیر والا کے قائم مقام ایڈیٹر یش راج شرما کو 2011 میں اپنے پورٹل میں شائع ہونے والے ایک مضمون سے متعلق ایک مقدمے کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔” غلامی کی بیڑیاں ٹوٹ جائیں گی©©“ کے عنوان سے یہ مضمون ایک کشمیری کالم نگار عبدالاعلیٰ فاضلی نے لکھا تھا۔ مضمون لکھنے کی پاداش میں فاضلی بھی غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔ کشمیر والا کے چیف ایڈیٹر فہد شاہ کو پہلے ہی کالے قوانین ”یو اے پی اے“ اور ”پبلک سیفٹی ایکٹ “کے تحت غیر قانونی حراست کا سامنا ہے۔ ان پر جعلی مقابلے کے کچھ متاثرین کے خاندانوں کی داستان شائع کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔
آج ضلع شوپیاں میں ایک دھماکے میں متعدد بھارتی فوجی زخمی ہو گئے ۔ یہ دھماکہ ایک نجی گاڑی میںہوا جسے بھارتی فوجیوں نے ضلع کے علاقے Sedowسے کرائے پر لیاتھا۔زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ادھر ہندوتوا گروپوں کے دباﺅ کے زیر اثر بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ میں سری ورشنی کالج کی انتظامیہ نے کالج میں نماز ادا کرنے والے ایک مسلم پروفیسر کو جبری رخصت پر بھیج دیا ہے ۔ ہندوتوا گروپوں نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہ رازق خالد کی کالج کے لان میں نماز ادا کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاتھا۔ مسلم صحافی اور آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف ایک ایف آئی آر اترپردیش کے خیر آباد پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے ۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ انکی ایک ٹویٹ میں ہندوتوا رہنماﺅںیتی ناراسنگھانند، مہنات بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو نفرت پھیلانے والے قراردینے پر درج کیاگیا ہے ۔ان ہندو انتہا پسند رہنماﺅں کی نفرت انگیز تقاریر کی ایک طویل تاریخ ہے۔