یوم الحاق پاکستان کے سلسلے میں آئی آئی آرسی کے زیر اہتمام ویبنارکا انعقاد
اسلام آباد 19جولائی(کے ایم ایس)اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ ریزولوشن (IICR)نے لیگل فورم فار کشمیر (LFK)کے تعاون سے آج19 جولائی کویوم الحاق پاکستان کے موقع پر”کشمیر کے پاکستان سے الحاق کے 75سال: مقبوضہ جموں وکشمیرکے لئے پاکستان کا کردار اور ذمہ داریاں”کے عنوان سے ایک ویبنار کا انعقاد کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ویبنار کا انعقاد پورے جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے نظریے کو فروغ دینے کے لیے مباحثے کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ ویبنار کے مقررین میں ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر،حریت رہنما مختار احمد بابا،ماہرقانون اور آزاد جموں و کشمیر کے سیاسی کارکن ایڈوکیٹ بلال شکیل، ریسرچ اسکالر اور آزاد جموں و کشمیر کی انسانی حقوق کی کارکن مدیحہ شکیل اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آبادسے ا سکالر نعیم احمدشامل تھے۔مختار بابا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کے الحاق کی قرارداد لاہور کے اعلامیہ کی طرح اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس کشمیری عوام کی حقیقی نمائندہ ہونے کے ناطے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہی جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ مکمل الحاق کا مطالبہ کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کرنے والا پہلا فریق ہونے کے باوجود اقوام متحدہ کی قراردادوں کونظرانداز کر رہا ہے۔ایڈووکیٹ بلال شکیل نے الحاق کی قرارداد کی اہمیت اور ایسی جامع قرار داد تیار کرنے میںمسلم کانفرنس کے ایگزیکٹوارکان بالخصوص سردار محمد ابراہیم خان کے کردارکی وضاحت کی جس نے ڈوگرہ مہاراجہ کے چنگل سے آزاد جموں و کشمیر کی آزادی کی راہ ہموار کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنے عزم اورمرضی سے پاکستانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الحاق کی قرارداد کے قانونی پہلوئوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔مزمل ایوب ٹھاکر نے بصیرت افروز تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں وکشمیرکے الحاق کے بغیر نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 75سال گزرجانے کے باوجود مقبوضہ جموں وکشمیرآج بھی بھارتی قابض افواج کے چنگل میں ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کو آگے بڑھنے اور فعال سفارت کاری اور لابنگ شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق خودارادیت مل سکے۔ نعیم احمد نے الحاق پاکستان کی قرارداد کے تاریخی پہلو کو اجاگرکرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیںقابض بھارتی فورسزکی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے میں تاخیر ہے۔مدیحہ شکیل نے کہا کہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرکے مظلوم عوام کی ہر طرح سے حمایت کرنی چاہیے اور ان بے آواز لوگوں کی آواز بننا چاہیے جن کی آواز کو 9لاکھ بھارتی فوجیوں نے دبا رکھا ہے۔