مودی حکومت اختلاف رائے کی ہرآواز کو خاموش کرانا چاہتی ہے: صحافی زبیر
نئی دہلی 24جولائی(کے ایم ایس)آلٹ نیوز فیکٹ چیکنگ پورٹل کے شریک بانی محمد زبیرنے جنہوں نے نئی دہلی اور اتر پردیش میں 23دن جیل اور پولیس حراست میں گزارے، کہا ہے کہ مودی حکومت اختلاف رائے کی ہرآواز کو خاموش کرانا چاہتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد زبیر نے نئی دہلی میں ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے دوسروں کے لیے مثال بنایا گیا ہے۔ پیغام یہ تھا کہ اگر حکومت کو برالگے تو متعدد ریاستوں میں دس پندرہ ایف آئی آرز درج کر اسکتی ہے اور آپ کو سالوں تک جیل میں رکھ سکتی ہے لیکن میرے خلاف درج ایف آئی آرز بہت بے ترتیب اور عجیب و غریب ہیں – اتر پردیش میں دو ایف آئی آرز ایک میڈیا چینل کے بارے میں حقائق کی جانچ کرنے پر ہیںجو کہ میرا کام ہے اور ایک اورایف آئی آر ایک ٹویٹ میں نفرت انگیز تقریر کرنے والوں کو نفرت پھیلانے والے کہنے پرہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں درحقیقت ان کی گرفتاری کا اندازہ تھا۔انہوں نے کہاکہ پراتیک سنہا اور میں آلٹ نیوز میں جو کام کرتے ہیں، ہمیشہ سوچتے تھے کہ ہمیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ لیکن بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے ایک ٹیلی ویژن مباحثے میں ان کے بیان کی ویڈیو کلپ کے بعد جو میں نے ٹویٹر پر پوسٹ کی تھی اوروائرل ہوگئی تھی۔اس سے بین الاقوامی سطح پر ایک سفارتی مسئلہ بن گیاتھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ یہ ہونے والا ہے۔ ٹویٹر پر ایک طوفان آگیا جن میں میری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا، ملک میں جو کچھ بھی ہوا اس کے لیے خبردینے والے کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنا موبائل فون اور سم کارڈ پولیس کو جمع کرا دیا ہے اور میںنیا فون خریدنے اور نیا سم کارڈ لینے کا انتظار کر رہا ہے۔ محمد زبیر نے کہاکہ سب سے پہلے میں ٹویٹر پر واپس آئوں گا۔ مجھے امید ہے کہ کوئی اور مایوس نہیں ہوگا اور اچھے کام کو جاری رکھے گا۔ میں ایک ہفتے میں آلٹ نیوز پر واپس آئوں گا۔