اسلام آباد :سیمینار کے مقررین کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کو بے نقاب کیاگیا
اسلام آباد 15اگست(کے ایم ایس)
لیگل فورم فار کشمیراور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آج بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کیلئے آج ایک سیمینار منعقد کیاگیا ۔ سیمینار کا عنوان تھا15″ اگست یوم سیاہ:مقبوضہ کشمیرمیں جمہوری اقدار کا بھارت کے شرمناک ڈھونگ کو بے نقاب کرنا”۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیمینار کی صدارت اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ شعیب شاہین نے کی۔ پینلسٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹرلیگل فورم فار کشمیر ایڈووکیٹ ناصر قادری، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ شریعت و قانون بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی پروفیسر عبدالرئوف کھٹانہ، ریسرچ ایسوسی ایٹ انڈیا اسٹڈی سینٹرمحمد علی بیگ، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمد اشرف قریشی اور نائب صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنایڈووکیٹ ملک قمر عباس شامل تھے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے کہا کہ بھارت جمہوری اقدار اور انسانی حقوق سے متعلق عالمی برادری سے کئے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نہتے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے کیلئے تشدد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کو دستاویزی شکل دینے اور ان مظالم میں ملوث اہلکاروںکو بے نقاب کرنے میں لیگل فورم فارکشمیر کے کردار کی بھی تعریف کی۔ پروفیسر عبدالرئوف کھٹانہ، محمد علی بیگ،ایڈووکیٹ، محمد اشرف قریشی، ایڈووکیٹ ناصر قادری اور ایڈوکیٹ ملک قمر عباس نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے نام نہاد جمہوری چہرے کو بے نقاب کیا جو کشمیریوں کو انکے حقوق سے انکار اور مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی کیلئے استعمال کیاجارہا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی قانون کے تحت ان اقدامات کی مزید وضاحت بھی کی جن کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کے مرتکب افراد کو جوابدہ بنایا جاسکتا ہے ۔مقررین نے مقبوضہ علاقے میں بھارت کے تمام جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دینے کی بھی سفارش کی۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور بھارت کی طرف سے کشمیریوں کوانکے بنیادی حقوق دینے سے انکار اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔