مقبوضہ کشمیرمیں دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے اہلخانہ انصاف کے منتظر
سرینگر 30 اگست (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں گزشتہ 33سال کے دوران بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو دوران حراست لاپتہ کیا ہے۔
آج لاپتہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر دنیا کا وہ واحد علاقہ ہے جہاں سب سے بڑی تعداد میں فوجی تعینات ہیں اور گزشتہ تین دہائیوں سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل ، جبری گمشدگیوں، ظلم و تشدد ، خواتین کی بے حرمتیاں اور دیگر مظالم جاری ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے 1989 سے اب تک 8ہزار سے زائدبے گناہ کشمیریوں خصوصا نوجوانوں کودوران حراست لاپتہ کیا ہے۔ بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں اور ماورائے عدالت ، دوران حراست اور جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کے قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات بھارت میں "ہندوتوا” سے متاثر بی جے پی اورآر ایس ایس کی حکومت کے انتہا پسندانہ مسلم مخالف اور کشمیر مخالف عزائم کاحصہ ہے۔کشمیری نوجوان مقبوضہ علاقے میں تعینات 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کا ہدف بنے ہوئے ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے رشتہ دار انکے بارے میں معلومات کی فراہمی کے حصول کے لیے در بہ در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے واحد کفیل کی گمشدگی کے سبب معاشی مفلوک الحالی کا بھی شکار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ لوگوںکو لاپتہ کرنا نہ صرف مخالفین کو خاموش کرانے بلکہ معاشر ے میں وسیع پیمانے پر غیر یقینی صورتحال اور خوف وہراس پیداکرنے کا ایک حربہ بھی ہے۔مقبوضہ علاقے میں اس طرح کی غیر انسانی اور وحشیانہ کارروائیاں بھارتی فوج،پولیس اہلکار، اور خصوصی ٹاسک فورسزکے اہلکار مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جبر ی گمشدگیوں کے ظالمانہ عمل کے باعث کشمیر میں اس وقت ہزاروں خواتین اور بچے ایسے ہیں جو ” نصف بیوائیں اور نصف یتیم ”کہلاتے ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں رائج آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو نہتے کشمیریوںکے قتل عام ، گرفتاریوں ، خوف و دہشت کا نشانہ بنانے اور املاک کی توڑ پھوڑ کی کھلی چھٹی حاصل ہے اور ان قوانین کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی قانونی کارروئی عمل میں نہیں لائی جاسکتی ۔لاپتہ کشمیریوں کے اہلخانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پیاروں کو بھارتی فورسز اور ایجنسیوں نے اغوا کرنے کے بعد جبری طورپرلاپتہ کر دیا ہے ۔اس موقع پر لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ”اے پی ڈی پی”کی رہنما پروینہ آہنگر نے کہاہے کہ بھارت کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کا سخت نوٹس لیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کا مطالبہ بھی کیا ۔
دریں اثنا، پاکستان نے 2018اور 2019کی کشمیرکے بارے میں رپورٹوں میں ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن قائم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے بھی اس بارے میں سفارش کی ہے ۔