بھارت: آسام میں مسلسل 5ویں سال خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ شرح ریکارڈ
نئی دہلی31اگست(کے ایم ایس) بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی)کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق آسام مسلسل 5ویں سال بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ شرح والی ریاست بن گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آسام میں گزشتہ سال خواتین کے خلاف جرائم کی شرح 168.3تھی جو کہ بھارت کی قومی شرح 64.5سے کہیں زیادہ ہے۔2017میں آسام میں خواتین کے خلاف جرائم کی شرح 143.3تھی۔ یہ 2018میں 166، 2019 میں 177اور 2020 میں 154.3تھی۔گزشتہ سال آسام میں خواتین کے خلاف جرائم کے 29,046مقدمات درج کیے گئے جو 2021سے 10.22فیصد زیادہ ہیں جب ریاست میں 26,352مقدمات درج ہوئے تھے۔ 2019میں یہ تعداد 30,025تھی اور 2018میں یہ تعداد27,687 تھی۔جرائم کی شرح کا حساب فی ایک لاکھ کی آبادی میں کل جرائم کی تعداد کے حساب سے لگایا جاتا ہے۔آسام میں 2020میںعصمت دری کے 1,658واقعات کے مقابلے میں گزشتہ سال 1,835واقعات درج ہوئے۔ 2021میں عصمت دری کی کوشش کے 563اور حملوں کے4,511واقعات ہوئے۔2021میں ریاست بھر میں جہیز سے متعلق معاملات کی وجہ سے 198خواتین ہلاک ہوئیں۔ 2020میں یہ تعداد150 تھی۔شمال مشرقی بھارتی ریاست میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (POCSO)ایکٹ کے تحت 1,948مقدمات درج ہوئے جن میں سے 1,317بچوں سے زیادتی کے، 424جنسی حملوں کے اور 158جنسی ہراسانی کے تھے۔آسام میں خواتین کو نشانہ بنانے والے سائبر کرائمز کے 432واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں جنسی مواد کی اشاعت یا ترسیل شامل تھی۔آسام میں 2021میں مقدمات میں دائر چارج شیٹ کی شرح 52.9%تھی جو کہ بھارت کی قومی شرح 77.1% سے بہت کم ہے۔