بھارت

 بھارت میں بی جے پی کے دورحکومت میں مدارس کو تعصب کا سامنا ہے:مسلم پرسنل لا بورڈ

نئی دہلی05ستمبر(کے ایم ایس)آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے مدارس کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جارہا ہے؟
نئی دہلی میں ایک بیان میں مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مرکز اور کچھ ریاستوں میں آر ایس ایس سے متاثرہ بی جے پی کی حکومتیں اقلیتوںخاص طور پر مسلمانوں کے تئیں منفی رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب ایک مخصوص سوچ سے متاثرہ پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو یہ توقع کی جاتی ہے کہ اس کا نقطہ نظر غیر جانبدارانہ اور ہمارے آئین کے دائرے کے اندر ہوگا۔انہوں نے کہاکہ آسام اور یوپی میں بی جے پی کی حکومتیں چھوٹی چھوٹی خلاف ورزیوں پر مدارس کے پیچھے لگی ہوئی ہیں اور مدارس کو بند کر کے انہیں نشانہ بنا رہی ہیں، انہیں بلڈوز کر رہی ہیں اور یہاں تک کہ مدرسوں اور مساجد میں کام کرنے والے لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے دہشت گرد ہونے کا الزام لگا کر ہراساں کر رہی ہیں جو بہت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا اس کے علاوہ ملک کے باہر سے آنے والے ممتاز لوگوں کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ مولانارحمانی نے سوال اٹھایا اگر کسی بھی خلاف ورزی پرعمارتوں کو منہدم کرنا ہی واحدراستہ ہے تو پھر گروکلوں، مٹھوں اور دھرم شالوں کے لیے وہی طریقہ کیوں نہیں اپنایاجاتا جس طرح مدارس اور مساجد کے معاملے میں کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہاایسا لگتا ہے کہ حکومت اپنی مرضی سے کام کر رہی ہے اور آئین میں لکھی ہوئی باتوں پر عمل نہیں کر رہی۔انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اس طرح کے متعصبانہ رویے کی مذمت کرتا ہے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اتر پردیش حکومت نے ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کے سروے کا اعلان کیا تاکہ اساتذہ کی تعداد، نصاب اور وہاں دستیاب بنیادی سہولیات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔بھارتی مسلمان اس اقدام کو مختلف بہانوں سے تمام مدارس کو منہدم کرنے کی سازش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button