بھارت گزشتہ 7دہائیوں سے کشمیر بارے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے، بلاول بھٹو
نیویارک22 ستمبر (کے ایم ایس)وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور ، اصولوں پر اپنی وابستگی ، اعتماد کا اعادہ کرنا ، ان اصولوں کی بنیاد پر بڑی اور چھوٹی ریاستوں کے درمیان تنازعات کے حل کو فروغ دینا ضروری ہے، گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران بھارت نے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے اقوام متحدہ کے میکنزم کی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ان خیالات کا اظہار بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر ثالثی کے ذریعے انسانی بحران سے بچنے سے متعلق اقوام متحدہ کے ثالثی دوست گروپ کے 12ویں وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات کی روک تھام میں اقوام متحدہ کا اہم کردار ہے، اقوام متحدہ کا منشور بحرالکاہل کے تنازعات کے حل کیلئے ایک جامع فریم ورک ہے، تنازعہ کے کسی بھی مرحلہ پر سلامتی کونسل فریقین کو اپنے تنازعات کے حل کے مناسب طریقہ کار یا طریقوں کی سفارش کر سکتی ہے جس میں منشور کے باب 6کے تحت ثالثی بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 37 اور 38 کے تحت سلامتی کونسل کو فریقین کو تصفیہ کی شرائط کی سفارش کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے، اگر وہ اس کی درخواست کرتے ہیں یا اگر کونسل یہ سمجھتی ہے کہ ان کے درمیان تنازعہ کا جاری رہنا درحقیقت بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کو خطرے میں ڈال سکتا ہے،سلامتی کونسل نے اس بنیادی مینڈیٹ پر عملدرآمد کیلئے ثالثی کرنے کے لئے ذیلی ادارے بھی قائم کئے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کا امن کیلئے سفارتکاری میں اضافہ کا بار بار مطالبہ فوری اور اہم ہے اور سفارتکاری کے اس مقصد کے حصول کیلئے اقوام متحدہ کو تنازعات کے حل کیلئے ثالثی سمیت دیگر ذرائع کو بروئے کار لانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اقوام متحدہ کو تنازعات کے سیاسی تصفیے میں ثالثی کرنے میں کئی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں لیکن اسے مزید کامیابیوں کیلئے کام کرنا چاہئے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے، شروع میں سلامتی کونسل نے فیصلہ کیا کہ ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے گا جس کا اظہار جمہوری طریقے سے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل نے جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے کئی میکنزم بھی قائم کئے، ان میں اقوام متحدہ کمیشن برائے بھارت اور پاکستان ، پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کی تعیناتی اور پاکستان اور متعدد خصوصی نمائندوں کی تقرری شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران بھارت نے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے اقوام متحدہ کے میکنزم کی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالیں، بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا تسلسل 5 اگست 2019کو اور اس کے بعد سے جموں و کشمیر کے مقبوضہ علاقے کو قانونی جواز یا رائے شماری کے بغیر الحاق کرنے کے یکطرفہ اقدامات سے ظاہر ہوا، اس مقصد کے لئے پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل کی جانب سے مزید فعال کردار کا خواہاں ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 99 کے تحت ثالثی کے اقدامات کو بروئے کار لائیں تاکہ بھارت کو اپنے یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے اور جموں و کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ حل پر عملدرآمد پر آمادہ کیا جا سکے، اس تنازعہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں اور اقوام متحدہ کے منشور پر عملدرآمد کیلئے سلامتی کونسل کو سیکرٹری جنرل کی مکمل حمایت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس گروپ کا رکن ہونے پر فخر ہے۔