مقبوضہ جموں وکشمیر میں شراب کی فروخت کی اجازت دینے کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ
سرینگر12اکتوبر(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکام کی جانب سے ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں شراب کی کھلے عام فروخت کی اجازت دینے کے فیصلے کے خلاف لوگوں میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے ڈیپارٹمنٹل سٹورز کو شہری علاقوں میں شراب اور دیگر نشہ آورمشروبات فروخت کرنے کی تجویز کی منظوری دی ہے۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکام کے اس اقدام کا مقصد مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسٹورز میں وہی چیز فروخت کرنے کی اجازت دی جارہی ہے جو بھارتی ریاستوں بہار اور گجرات میں ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جبر کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ اسے نہ صرف نوجوان ایک نئی لت میں مبتلا ہونگے بلکہ اس تک آسان رسائی کے سنگین اثرات بھی ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے منشیات کی لت اور دیگر نشہ آور اشیاء کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے تو دوسری طرف وہ عوامی مقامات پر شراب کی فروخت کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔کانگریس پارٹی کے رہنمائوں نے جموں میں ایک اجلاس میں بیئر اور الکوحل والے دیگر مشروبات کی فروخت کی اجازت دینے پر حکام کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اسے بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کے لیے بدترین تحفہ قرار دیا۔جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین حکیم محمد یاسین نے بھی حکام کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
دریں اثناء کانگریس کی خواتین ونگ کے کارکنوں نے حکام کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکام ڈپارٹمنٹل اسٹورز میں شراب کی فروخت کی اجازت دے کر جان بوجھ کر نوجوانوں کو منشیات کی لت میں مبتلا کر رہے ہیں۔