کشمیری وکلا کی بھارتی عدلیہ کے دوغلے معیار پر اظہارتشویش
سرینگر 20اکتوبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قانونی برادری نے بھارتی سپریم کورٹ کے ان ریمارکس پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی قابض حکام مقبوضہ کشمیر میں "غیر سائنسی طور پر کچرے کو ٹھکانے لگا کر کشمیریوں کی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتے”۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے وکلا نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج کی حراست میں کشمیریوں کے قتل عام پر خاموشی اختیار کرنے اورکوڑا کرٹ کو غیر سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے جیسے نسبتاً کم اہم ماحولیاتی مسائل پر آواز اٹھانے پر بھارتی سپریم کورٹ پر کڑی تنقید کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس بیان سے کشمیری عوام کے ساتھ بھارتی عدلیہ کا دوغلا معیار بے نقاب ہوگیا ۔جسٹس اجے رستوگی اورجسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے ان خیالات کا اظہار بانڈی پورہ کی میونسپل کمیٹی کی جانب سے غیر سائنسی بنیادوں پر ٹھوس کچرے کو ٹھکانے لگانے پر64لاکھ روپے سے زائد ماحولیاتی معاوضے سے متعلق جرمانے کے خلاف دائر عرضداشت کی سماعت کے دوران کیا ۔ بنچ نے شہری ادارے کی طرف سے دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ آپ کے معاملات سے نمٹنے کا طریقہ ہے؟ کیا یہ آپ کی ریاست کا شعور ہے؟ آپ عوام کی زندگیوں سے نہیں کھیل سکتے؟ فوری جرمانہ جمع کروائیں” ۔وکلا نے شوپیاں میں بھارتی پولیس کی حراست میں ایک کشمیری نوجوان عمران بشیر کے قتل کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس واقعے سے پتا چلتا ہے کہ بھارتی عدلیہ کشمیریوں کی زندگی کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔