دلی میں انسداد دہشت گردی کے موضوع پر کانفرنس، بھارت کی منافقت اور دوغلے پن کی بدترین مثال ہے
اسلام آباد18نومبر(کے ایم ایس)
بھارت میں آج سے شروع ہونیوالی انسداد دہشت گردی کے موضوع پر ایک کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت اعلیٰ بھارتی قیادت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے متحد ہونے کی بات کر رہی ہے تاہم طویل عرصے سے خطے میں دہشت گردی کی سرپرستی ، پشت پناہی اور مالی معاونت جاری رکھنے کی شہرت کے حامل بھارت کا یہ موقف منافقت اور دوغلے پن کی ایک بدترین مثال ہے ۔
یہ انکشاف ” دہشت گردی کیلئے کوئی رقم نہیں” کے موضوع پرنئی دلی میں آج شروع ہونیوالی کانفرنس کے ردعمل میں کشمیرمیڈیاسروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک خصوصی رپورٹ میں کیاگیا ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہاکہ بعض ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طورپر دہشت گردی کی سرپرستی کر رہے ہیںاور دہشت گردتنظیموں کو نظریاتی اور سیاسی حمایت دیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو بالواسطہ اور بلاواسطہ، اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک اور تنظیموں کو الگ تھلگ کرنے کیلئے متحد ہونا ہوگا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم دہشت گردی کے خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی، بلاشبہ، عالمی امن اور سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہمیں مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، قومیت یا گروپ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا ۔امیت شاہ نے کہاکہ ہم نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی کے بنیادی ڈھانچے اور قانونی اور مالیاتی نظام کو مضبوط کرنے میں کافی پیش رفت کی ہے۔ پاکستان کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض ممالک ایسے ہیں جو دہشت گردی سے لڑنے کے ہمارے اجتماعی عزم کو کمزور یا تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ بعض ممالک دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور انہیں پناہ بھی دیتے ہیں، ایک دہشت گرد کو تحفظ دینا دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی قیادت کے دعوئوں کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے عوام اور بھارت میں اقلیتوں کو بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کاسامنا ہے ۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ملک میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے متعلق نومبر 2020میں ایک ڈوزیئر جاری کیا تھا جس میں پاکستان میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود تھے۔ ڈوزیئر میں پاکستان نے ملک میں تباہی پھیلانے کیلئے دہشت گردوں کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے مالی معاونت، تربیت، پناہ گاہوں اور ہتھیاروں کی فراہمی کے اہم شواہد اور ثبوت پیش کئے تھے ۔ پاکستان کی طرف سے پیش کئے گئے ڈوزئیر میں بھارت کی طر ف سے متعدد دہشت گرد تنظیموں جن میں اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیموں جماعت الاحرار، بلوچستان لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان شامل ہیں، کی مالی اور مادی سرپرستی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ڈوزیئر نے عالمی برادری کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا ہے ۔ یہ ڈوزیئر اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے ساتھ ساتھ دیگر بااثر عالمی ممالک کو بھی بھجوایاگیا ۔بھارت کی منافقت مقبوضہ کشمیرمیں اس کی ریاستی سرپرستی میں جاری ریاستی دہشت گردی سے بھی ظاہر ہوتی ہے جہاں دس لاکھ سے زائد بھارتی قابض فوجی بے گناہ کشمیریوں کو مسلسل دہشت زدہ اور ان پر ناقابل بیان ظلم وتشددجاری رکھے ہوئے ہیں۔ 1989سے اب تک بھارتی قابض فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں 96ہزار140سے زائد نہتے کشمیریوں کو ماورائے عدالت شہید، 1لاکھ65ہزار300سے زائد کو جبری طورپرگرفتار اور 11ہزار250سے زائد خواتین کی اجتماعی عصمت دری کے علاوہ مقبوضہ علاقے میں ہزاروں لوگوں کو ظلم و تشددکا نشانہ بنایاہے۔رپورٹ میں مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دلتوں سمیت مذہبی اقلیتوں کے خلاف بھارت کی دہشت گردی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ نسل پرست مودی حکومت ملک بھر میں اقلیتوں کوخوف و دہشت کا نشانہ بنانے کیلئے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کو ایک پالیسی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مودی کے دور حکومت میں بھارت میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اورہندوتوا انتہا پسند عدلیہ اور فوج جیسے ریاستی اداروں میں بھی سرایت کر چکے ہیں ۔بھارت میں ریاستی سرپرستی میں ہندوتوا لیڈراقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہے ہیں۔ بھارت میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے بلوائی اور گائو رکشک مسلمانوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں اور نسل پرست مودی حکومت متنازعہ قانون شہریت اور شہریوں کے نیشنل رجسٹر جیسے امتیازی قوانین کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے ۔