سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفترکو ضبط کرنے کے حکم کی شدید مذمت
اسلام آباد29جنوری(کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیر شاخ نے دہلی کی ایک عدالت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفترکو ضبط کرنے کے حکم کی شدید مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادجموں وکشمیر شاخ کے جنرل سیکریٹری شیخ عبدالمتین نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت کی کینگرو عدالتیں متنازعہ علاقے میں کشمیریوں پر اپنے فیصلے مسلط نہیں کرسکتیں۔ نئی دہلی کی ایک عدالت نے راج باغ سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈ کوارٹر کو ضبط کرنے کا حکم دیاہے۔بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے2017میں مختلف حریت رہنمائوں کو جھوٹے الزامات پر گرفتار کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس دو درجن سے زائد سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کا ایک اتحاد ہے جو 9 مارچ 1993 کو تشکیل دیا گیا تھا ۔ شیخ عبدالمتین نے کہا کہ بھارت اپنی کینگرو عدالتوں کا استعمال کرکے کشمیریوںکو اپنی جائز جدوجہد سے دستبردار ہونے پر مجبورنہیں کرسکتا۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل قابض انتظامیہ نے سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکزی دفتر سے بورڈ اتار د یاتھااوراب حریت کے مرکزی دفتر کو ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو جمہوری اصولوں کے بالکل منافی ہے۔ شیخ عبدالمتین نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اوربھارت اپنی فوجی طاقت کے ذریعے اس پر غیرقانونی طور قابض ہے ۔انہوں نے کہاکہ حریت کانفرنس کشمیریوں کے حقوق کے لئے پرامن جدوجہدکررہی ہے اوربھارت اس طرح کے غیر قانونی اور غیر جمہوری اقدامات سے کشمیری عوام کے دلوں سے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں اسرائیلی طرز کی کارروائیاں شروع کرکے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کررکھے ہیں اور بھارتی کینگرو عدالتوں کے یہ فیصلے بھی ان ہی کارروائیوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس بھارت کے ان ظالمانہ ،غیرقانونی اور غیرانسانی ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوگی بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرکے اپنی جدوجہد کو منزل کے حصول تک جاری رکھے گی ۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے سینئررہنما محمد فاروق رحمانی نے بھی ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں حریت دفتر کو ضبط کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مودی حکومت کی اس متعصبانہ اور انتقامی کارروائی کافوری نوٹس لے۔