کشمیری صحافی فہد شاہ کی غیر قانونی نظربندی کوایک سال مکمل ہوگیا
سرینگر04فروری(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف کشمیری صحافی فہد شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو آج ایک سال مکمل ہو گیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے انہیں گزشتہ سال 4فروری کو پلوامہ کے ایک پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔فہد شاہ کو کچھ جعلی مقابلوں کے متاثرہ خاندانوں کا موقف شائع کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا تھا جو بھارتی پولیس کے موقف سے متصادم تھا۔ وہ اس وقت جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں نظر بند ہیں۔صحافیوں کی عالمی تنظیم ”کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ”(سی پی جے)سمیت متعدد تنظیموں نے بھارتی حکومت سے جیل میں نظر بند صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاہم گرفتاری کو ایک سال گزرنے کے باوجود فہد شاہ بدستور نظربند ہیں۔ایڈیٹرز گلڈ نے قابض حکام پر زوردیاہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آزادی صحافت کو دبانے کے لئے ایف آئی آرز، پوچھ گچھ، اور غیر قانونی نظر بندی کوہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ فہد شاہ کی گرفتاری بھارتی فورسز کے اس طرزعمل کا ایک حصہ ہے جس کے تحت کشمیر میں صحافیوں کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا جاتا ہے اور اکثر گرفتارکیا جاتا ہے کیونکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں تنقیدی خبریں چلاتے ہیں۔ Scroll.inسمیت متعدد میڈیا اداروں کی ایسوسی ایشنDigipub نے ایک بیان میں کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ فہد شاہ کسی ایسی چیز میں ملوث ہیں جو غیر قانونی ہو۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی طرف سے فہد شاہ کو ڈرانے دھمکانے کا ریکارڈ موجود ہے جنہیں متعدد بار گرفتارکیاگیا۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ کشمیر والا پر شائع ہونے والے مضامین پرپولیس انہیں اکثر طلب کرتی تھی۔ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان کے خلاف پہلے بھی کم از کم تین ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیںلیکن فہد شاہ نے ثابت قدمی سے اپنی صحافت جاری رکھی اور اس بات کو یقینی بنایاکہ خبروں میں توازن کو برقرار رکھا جائے اور حکومتی نقطہ نظر کا بھی حوالہ دیا جائے۔بعد ازاں 26فروری کو جب انہوں نے مقدمے میں ضمانت حاصل کر لی تو انہیں جنوری 2021میں ان کے پورٹل کی طرف سے چلائی گئی ایک خبر پردرج مقدمے میں گرفتار کیاگیا اور ضلع شوپیاں کے امام صاحب پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ شوپیان مجسٹریٹ نے 05مارچ کوفہد شاہ کی ضمانت منظورکرلی لیکن اسی شام کو سرینگر پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔بعد ازاں 14مارچ کو فہد کو صورہ تھانے منتقل کر دیا گیاجہاں سے16مارچ کو انہیں کپواڑہ ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا اور پھرکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد 09جون کو جموں کی کوٹ بلوال جیل منتقل کر دیا گیا۔