جی 20ممالک کے سامنے پنجاب کا نقطہ نظر پیش کرنے کے لئے دل خالصہ امرتسر میں پنجاب سمٹ منعقد کریگی
امرتسر14مارچ(کے ایم ایس) سکھوں کی نمائندہ تنظیم دل خالصہ جی 20ممالک کے سامنے سماجی، اقتصادی، تعلیمی، زرعی، انسانی حقوق اور سیاسی پہلوئوں پر پنجاب کا نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے 19مارچ کو امرتسر میں پنجاب سمٹ منعقد کرے گی۔
پنجاب سمٹ 15 سے 17اور پھر 19اور 20مارچ کو امرتسر میں جی 20سربراہی اجلاس کے موقع پر ہو گی۔تنظیم نے مندوبین کی امرتسر آمد سے قبل دہلی میں تمام 19ممالک کے سفارتی مشنوں کے سربراہان کو خطوط لکھے ہیں۔دل خالصہ کے ترجمان پرمجیت سنگھ مند نے آج امرتسر میں پارٹی دفتر میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ سربراہی اجلاس میں مختلف سکھ تنظیموں، اداروں اور کسانوں کے گروپوں کے نمائندوں کے علاوہ اہم شخصیات اور موضوع کے ماہرین کو مقررین کے طور پر مدعو کیا جائے گا۔تنظیم کے سینئر رہنما کنور پال سنگھ نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ پنجاب کے لوگوں کے بہت سے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت اپنے دور صدارت میں دنیا کے سامنے اچھی تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو درحقیقت زمینی صورتحال کے بالکل برعکس ہے۔انہوں نے کہاکہ یہاں کی صورتحال بھیانک ہے جس کو عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ جب بات سکھوں اور دیگر مظلوم لوگوں کی ہوتی ہے تو جمہوریت اور انصاف کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔کنور پال سنگھ نے کہا کہ ہم مظلوم ہیں اور ہمارے پاس حمایت اور مداخلت کے لیے بین الاقوامی برادری سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بات چیت اور گفت و شنید کی روشنی میں اور پنتھ اور پنجاب کے وسیع تر مفاد میں ایک دستاویز تیار کی جائے گی جو غورکے لئے G-20ممالک کو بھیجی جائے گی۔پرمجیت سنگھ مند نے کہا کہ بات چیت کے لیے جن موضوعات کو منتخب کیا گیا ہے ان میں سکھوں کے مذہبی معاملات میں بھارتی ریاست کی مداخلت، پنجاب میں بھارت کی نوآبادیاتی اورسامراجی حکمرانی، جدوجہد کرنے والے شہریوں ، مقامی لوگوں اور اقلیتوں کی توہین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، ہندوتوا کے زیر اثر موجودہ بھارتی حکومت کا تعلیمی نظام کوہندوتوا نظریے کے مطابق ڈھالنا اور مذہبی اور نسلی اقلیتوں پر ایک زبان اور ایک ثقافت مسلط کرنا، سیاسی قیدیوں کے ساتھ ریاست کی ناانصافی اور امتیازی سلوک، پنجاب میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے ریاست کی سرپرستی میں تارکین وطن کی آمد، کسانوں کی زرعی معیشت پر ریاستی پالیسیوں کے اثرات، خوراک کے عالمی بحران کے دوران تجارت اور زرعی سامان کے لیے واہگہ بارڈر کو کھولنا، منشیات کے فروغ میں اسمگلروں،سیاستدانوں اورپولیس گٹھ جوڑ کا کردار، حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کوریاست کی طرف سے امن وامان کا مسئلہ قراردینا اور اسے سیاسی مسئلے کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار ، دریا ئی اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائی پانیوں سمیت قدرتی وسائل کی مسلسل لوٹ مار، بلیک میلنگ یا میڈیا کو ریاستی موقف کی حمایت کرنے پر مجبورکرنا، سوشل میڈیا پر جاسوسی کرنا، گروپوں اور افراد کے سوشل میڈیا اکائو نٹس پر پابندی اور ان کو غیر فعال کرناشامل ہیں ۔تنظیم کے جنرل سیکریٹری پرمجیت سنگھ ٹانڈا نے کہاکہ ہمیں دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے اورہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں بتائیں کہ جہاں امن اور ترقی ساتھ ساتھ چلتی ہے وہیںامن، انصاف اور مساوات کے ساتھ چلتا ہے۔ جہاں ریاستی جبر اور ناانصافی روزمرہ کا معمول ہو وہاں امن قائم نہیں ہو سکتا۔