بھارت

اگر مغل ظالم تھے تو تاج محل اور قطب مینار کو گرا کیوں نہیں دیا جاتا: نصیرالدین شاہ

ممبئی05 اپریل(کے ایم ایس)بولی وڈ کے لیجنڈری اداکار نصیر الدین شاہ نے مغل بادشاہوں کو ظالم قرار دینے والے انتہا پسند ہندوئوں سے سوال کیا ہے کہ اگر مغل بادشاہ اتنے ہی ظالم تھے تو ان کے تعمیر کردہ تاج محل، لال قلعہ اور قطب مینار کو گرایا کیوں نہیں جا تا؟
بھارت میں انتہاپسند ہندوگزشتہ چند سال سے ماضی میں بھارت پر حکومت کرنے والے مسلمان بادشاہوں بالخصوص مغلوں پر منظم انداز میں تنقید کرکے انہیں ظالم اور لٹیرے قرار دینے کی کوشش کرہے ہیں جبکہ بولی وڈ میں مغلوں کو ظالم دکھانے کے حوالے سے متعدد فلمیں بھی بنائی جاچکی ہیں۔ مغل دور پر بنائی گئی ایک ویب سیریز (تاج ڈیوائڈ بائے بلڈ)کو بھی جلدزی فائیو پر ریلیز کیا جائے گا جس میں نصیر الدین شاہ اکبر بادشاہ کا کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے۔ ویب سیریز میں مغلیہ سلطنت کے آخری دور کو دکھایا جائے گا ۔ ویب سیریز کے جاری کیے گئے ٹریلر سے عندیہ ملتا ہے کہ اس میں بھی مغلیہ سلطنت اور بادشاہوں کو روایتی بولی وڈ فلموں کی طرح ظالم ، لٹیرے اوربادشاہت کے بھوکے دکھایا جائے گا۔ ویب سیریز کے ٹریلر ریلیز کے بعد ایک بار پھر بھارت میں مغل بادشاہوں کی تاریخ اور بادشاہت پر بحث ہونے لگی ہے اور ہندو انتہاپسند انہیں ظالم قرار دیتے دکھائی دیتے ہیں۔ مغل بادشاہوں پر غلط تنقید پر نصیر الدین شاہ نے حال ہی میں انڈین ایکسپریس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگر مغل واقعی اتنے ظالم تھے تو بھارتیوں کو ان کی بنائی گئی تمام تاریخی اور خوبصورت عمارتیں جیسا کہ تاج محل، لال قعلہ اور قطب مینار بھی گرا دینا چاہیے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں بھارتی لوگ تاج محل اور قطب مینار کو اپنی تاریخ قرار دیتے ہیں اور ان پر فخر کرتے ہیں؟ انہوںنے کہاکہ مغل بادشاہوں کی تاریخ کو غلط انداز میں پیش کیا جارہاہے۔نصیرالدین شاہ کے مطابق مغل بھارت کو لوٹنے نہیں آئے تھے بلکہ وہ یہاں پر اپنے گھر تعمیر کرنے آئے تھے اور اس زمین کو اپنا ملک بنانے آئے تھے اور انہوں نے ایسا ہی کیا اور بھارت کو بنایا۔ نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ جس طرح بھارتی حکومت نے مغل بادشاہوں کے دور کے 40شہروں، قصبوں اور دیہات کے نام تبدیل کردیے ہیں، اسی طرح ان کے بنائے گئے تاج محل، قطب مینار اور لال قلعہ کو بھی گرا دینا چاہیے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button