کشمیر میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا بھارت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہا ہے
اسلام آباد18ستمبر(کے ایم ایس)بھارت تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں محاصروں اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی کے طور پرکیمیائی ہتھیاروں کااستعمال کر رہا ہے تاکہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے تحت تنازعہ کشمیر کوحل کرنے کے کشمیریوں کے مطالبے کو دبایا جا سکے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت اپنی فوج، پیراملٹری فورسز اور پولیس کو استعمال کر رہا ہے جنہیں کالے قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) کے تحت کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے اور انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے تحت گرفتارکرنے پر استثنیٰ حاصل ہے۔ہندوتوا نظریے کی حامل بی جے پی حکومت نے اگست 2019میں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے میں غیر کشمیریوں کو آباد کیا۔کشمیریوں کی شناخت چھیننے کے لئے بھارت نے لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے۔ماہرین سمجھتے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد مقامی ہے اور بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے پاس مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری ریاستی دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے جہاں بڑی تعداد میں اس کی مسلح فورسزبے گناہ کشمیریوں کو دہشت گردی اورتشدد کا نشانہ بنارہی ہیں،انہیں اذیت پہنچا رہی ہیں اور ماورائے عدالت قتل کررہی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ معصوم کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے 9لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی اس بات کا کافی ثبوت ہے کہ مقبوضہ علاقے میں اصل دہشت گرد کون ہے۔ دنیا بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بی جے پی-آر ایس ایس کے جنونیوں کی طرف سے شروع کی گئی زعفرانی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہے۔بھارت نے 2007کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے مرکزی کردار سوامی اسیمانند کو2019میں بری کر دیا جس میں بھارتی سرزمین پر 43پاکستانی شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔ رواں سال کے شروع میں بھارتی عدالتوں نے گجرات میں 2002کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری کیس کے 11مجرموں کو رہا کیا۔اسی طرح 26/11کے ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران بھارت نے گزشتہ چودہ سال میں بار بار درخواستوں کے باوجود صرف اپنے مذموم سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے اور کیس کو گھسیٹنے اورزندہ رکھنے کے لیے جان بوجھ کر پاکستانی عدالتوں سے گواہوں اور معتبر شواہد کو روک دیا ۔پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرپرستی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت اور دستاویزات موجود ہیں۔ نومبر 2020میں پاکستان نے ایک جامع ڈوزیئر جاری کیا تھا جس میں پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کیے گئے تھے۔ سزا یافتہ حاضر سروس بھارتی نیول کمانڈر کلبھوشن یادو تخریب کاری اور دہشت گردی میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ ٹی ٹی پی اور افغانستان کے اندر پاکستان سے دشمنی رکھنے والے دیگر عناصر کے ساتھ بھارتی روابط بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیںہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس اورمقبوضہ جموں وکشمیرمیں سول سوسائٹی کے ارکان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں کارروائیوں، دہشت گرد اداروں کی سرپرستی اور پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کو ہوا دینے پر بھارت کوجوابدہ ٹھہرائے۔