بھارت کی خالصتان نواز رہنمائوں کے خلاف مہم، جائیدادیں ضبط کرنا شروع
نئی دہلی: نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے خالصتان کے حامی کارکنوں کو سزادینے کے لئے سکھوں کے خلاف ایک مہم شروع کردی ہے اور بھارت میں ان کی جائیدادیں ضبط کرنا اور بیرون ملک مقیم ہونے کے ان کے کارڈجن کے تحت وہ بغیر ویزا کے آجاسکتے ہیں، منسوخ کرنا شروع کردیا ہے۔
بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے سکھ برادری کے خلاف مہم کے پہلے قدم کے طور پر سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کی جائیدادیں ضبط کرلی ہیں۔ این آئی اے نے پنجاب کی سکھ اکثریتی ریاست کے دارالحکومت چندی گڑھ میںگروپتونت سنگھ پنوں کا گھر اور امرتسر میں ان کی زرعی زمین کو ضبط کر لیا۔پنوں امریکہ میں قائم تنظیم سکھز فار جسٹس (SFJ)کے بانی ہیں جو پنجاب کو بھارت سے الگ کر کے سکھوں کے لیے آزاد وطن کے قیام کی خالصتان تحریک کی سربراہی کر رہی ہے۔ وہ ہردیپ سنگھ نجرکے قریبی ساتھی بھی تھے جن کے قتل سے بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازعہ پیدا ہوا ہے۔نجرکو جو ایس ایف جے کی کینیڈا شاخ کے سربراہ تھے، 18جون کو برٹش کولمبیا صوبے کے شہر سرے میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جب پارلیمنٹ کو بتایا کہ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کاخدشہ ہے تو بھارت اورکینیڈا کے درمیان سفارتی جنگ شروع ہوئی۔پنوںنے ایک ویڈیو جاری کی جس میں کینیڈین ہندوئوں کو واپس بھارت جانے کے لئے کہا گیااوردعویٰ کیاگیا ہے کہ انہوں نے نئی دہلی کا ساتھ دے کر انتہاپسندی کا مظاہرہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھوں کا وطن پنجاب ہے جس پر بھارت نے قبضہ کررکھا ہے اور پنجاب کے لوگوں کے وسائل بھارت لوٹ رہاہے۔ مودی حکومت نے تحقیقاتی ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں آباد تمام خالصتان نواز کارکنوں کی جائیدادوں کی نشاندہی کریں۔ اس نے ان کے بیرون ملک مقیم ہونے کے کارڈز منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اب تک دو درجن کے قریب ایسے لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے اور ان میں پرمجیت سنگھ پما، ودھوا سنگھ ببر، کلونت سنگھ مٹھڈا، جے ایس دھالیوال، سکھپاک سنگھ، ہریت سنگھ، سربجیت سنگھ بنور، کلونت سنگھ، ہرجاپ سنگھ، رنجیت سنگھ نیتا، گرمیت سنگھ، گرپریت سنگھ، جیسمین سنگھ حکیم زادہ، گرجنت سنگھ ڈھلون، جسبیر سنگھ روڈے، امردیپ سنگھ پوریوال، جتندر سنگھ گریوال، دوپندر جیت اور ایس ہمت سنگھ شامل ہیں۔ بھارت میں سکھوں کو الگ مذہبی شناخت کی وجہ سے طویل عرصے سے امتیازی سلوک اور پسماندگی کا سامنا ہے۔یہ امتیاز وسائل تک محدود رسائی، تعلیم ، روزگار کے مواقع اور سیاسی نمائندگی سمیت مختلف صورتوں میں سامنے آتاہے۔ سکھوںکے ساتھ دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے جس سے سماجی اور معاشی فرق پیدا ہوتا ہے۔ 15جون 2023کو برطانیہ میں خالصتان تحریک کے رہنما 35سالہ اوتار سنگھ کھنڈا کو زہر دے کر قتل کر دیا گیاتھا۔ کھنڈا کو اچانک بے چینی محسوس ہوئی اور انہیں برمنگھم کے ایک ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔ وہ مئی 2023کو برطانیہ میں بھارتی مشن کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں سب سے آگے تھے جہاں بھارتی قومی پرچم کو نیچے اتارکرخالصتان کا جھنڈا لہرایا گیا تھا۔