کشمیری پشتون بھارتی حکومتوں کے امتیازی سلوک کا شکار
سرینگر: کشمیری پشتون برادری جسے کشمیری پٹھان بھی کہا جاتا ہے، ایک چھوٹی سی اقلیت ہے جوسیاسی محرومیوں اورسماجی پسماندگی کاشکار ہے اور اسی لیے وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سابقہ بھارتی حکومتوں کے امتیازی سلوک کی کھل کر مذمت کرتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے نے حال ہی میں کشمیری پختون کمیونٹی کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمیونٹی کی مقامی کشمیری آبادی کے ساتھ گھل مل جانے سے ہچکچاہٹ عالمی تارکین وطن میں نظر آنے والے رحجانات کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک سرکاری اسکول کے ریٹائرڈ ٹیچر اور ایک پشتو کارکن بشیر احمد خان نے جو روایتی پٹھانی لباس میں ملبوس تھے، ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کسی بھی کمیونٹی کی شناخت کا تحفظ اس کی زبان اور ثقافت کے تحفظ پر منحصر ہے اور بدقسمتی سے ہم دونوں کو کھو رہے ہیں۔ خان کے دادانور خالق نے1920کی دہائی کے اوائل میں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ کے علاقے الائی سے کشمیر کا رخ کیاتھا۔ نور خالق ابتداء میں کاروبار کے لیے کشمیر آئے لیکن بعد میں یہیں رہنے کا فیصلہ کیا اور اب ان کی اولاد ضلع اسلام آباد کے علاقے ونتراگ میں رہتے ہیں۔سرینگر سے 80 کلومیٹر دور ونتراگ روایتی افغان زندگی کی عکاسی کرتا ہے جہاں تقریبا ایک ہزارپشتو بولنے والے خاندان اپنے ثقافتی ورثے کو بھرپور طریقے سے برقرار رکھے ہوئے ہیں۔