مضامین

دنیا محکوم اہل کشمیر اور اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہو

shahbaz: محمد شہباز
اب جبکہ غزہ مکمل طور پر تباہ کیا جاچکا ہے اور07اکتوبرسے لیکر آج تک 16000 فلسطینی شہید اور 40000 زخموں سے چور ہیں ،وہیں 8000 لاپتہ ہیں ۔ان کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں اور ان کی شہادت بھی یقینی ہے تو پھر شہدا کی تعداد 24000 ہے۔ان شہدا میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔یعنی صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ناجائز صہیونی ریاست اور اس کے آلہ کاروں کا ہدف مستقبل کے معمار اور آنے والی مستقبل کو سنوارنے والی مائیں بہنیںا ور بیٹیاںہیں تاکہ اہل فلسطین میں مزاحمت کا جذبہ ہمیشہ کیلئے ختم کیا جائے۔لیکن ایک دوسرا پہلو بھی ہے اور وہ بڑا دلچسپ اور چشم کشا ہے۔24نومبر کی صبح تحریک مزاحمت حماس اور صہیونی اسرائیل کے درمیان چار روزہ جنگ بندی ہوئی تو فلسطین کے معصوم بچوں نے سمندر کا رخ کیا ،وہاں تراکی کے مناظر سوشل میڈیا کی زینت بنے۔اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ میں ایک عمارت کے ملبے کے ڈھیر پر فلسطینی بچوں کے ہنسنے اور کھیلنے کی ویڈیو سامنے آگئی۔فلسطینی سوشل میڈیا انفلوئنسر نے اپنے انسٹاگرام اکاونٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں غزہ کے بچوں کو اسرائیلی بمباری میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے پر کھیلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں چند بچے مسکراتے نظر آرہے ہیں جبکہ ان میں سے ایک بچے نے اپنے ہاتھ میں فلسطینی پرچم بھی تھاما ہوا ہے، معصوم بچوں کی ویڈیو کو سوشل میڈیا صارفین بھی خوب پسند کر رہے ہیں اور ان کے جذبے کی داد دے رہے ہیں۔یہ معصوم بچے وکٹری کا نشان بھی بنائے ہوئے ہیںاور ان کے معصوم چہروں پر ایک مسکراہٹ بھی ہے ۔اس کے علاوہ ایک رہا شدہ یرغمالی اسرائیلی خاتوں کا عبرانی زبان میں تحریر کردہ خط بھی شائع ہوچکا ہے جس میں غزہ میں مشکل حالات اور نقصان کے باوجود ان کے ساتھ سے روا رکھے جانے والے حماس کے حسن سلوک کا ذکر ہے کہ وہ سب کو بتائیں گی کہ مشکل حالات میں بھی ان کے ساتھ بہترین سلوک کیا گیا۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خاتون دنیال اور ان کی بیٹی ایمیلیا کا خط سامنے آگیا۔اسرائیلی ماں بیٹی کی جانب سے رہائی کا شکریہ ادا کرنے کیلئے عبرانی زبان میں تحریر کیے گئے خط میں دوران قید القسام بریگیڈز کے مجاہدین کے حسن سلوک کی تعریف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں گے لیکن میں آپ سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے میری بیٹی کے ساتھ حسن سلوک اور محبت کا مظاہرہ کیا۔اسرائیلی یرغمالی خاتون نے حماس کے مجاہدین کیلئے لکھا کہ آپ نے میری بیٹی سے والدین کی طرح سلوک کیا، اسے اپنے کمروں میں بلاتے اور اسے یہ احساس دلایا کہ آپ سب اس کے صرف دوست نہیں بلکہ محبت کرنے والے ہیں، آپ کی شکر گزار ہوں اس سب کیلئے جب آپ گھنٹوں دیکھ بھال کرتے، صبر کرنے اور ساتھ ساتھ مٹھائیوں، پھلوں اور جو کچھ بھی میسر تھا اس سے ہمیں نوازنے کیلئے شکریہ۔اسرائیلی خاتون نے مزید لکھا کہ میری بیٹی خود کو غزہ میں ملکہ سمجھتی تھی اور سب کی توجہ کا مرکز تھی، اس دوران مختلف عہدوں پر موجود لوگوں سے واسطہ رہا اور ان سب نے ہم سے محبت، شفقت اور نرمی کا برتا وکیا، میں ہمیشہ ان کی مشکور رہوں گی کیونکہ ہم غزہ سے کوئی دکھ لیکر نہیں جا رہے،اسرائیلی خاتون نے اپنے خط کے آخر میں مجاہدین اور ان کے اہلخانہ کی صحت اور تندرستی کیلئے دعا بھی کی۔
یہ تینوں واقعات پوری دنیا کیلئے بالعموم اور امت مسلمہ کیلئے بالخصوص مشعل راہ اور سبق اموز ہیں کہ ظالم و جابر کتنا ہی زور آور کیوں نہ ہو مظلوم اور محکوم اس کی ظلم و بر بریت اور ننگی جارحیت کے سامنے سرنگوں نہ پہلے ہوئے ،نہ آب ہیںا ور نہ ہی مستقبل میں ہوں گے کیونکہ مزاحمت ہی مظلوم اور محکوم قوموں کیلئے نسخہ کیمیا اور حیات جاوداں ہے۔اگر جابر اور جارح قوتوں کے سامنے سرنگوں ہونا رواج پاتا تو یہ دنیا ازل سے لیکر آج تک جذبہ مزاحمت سے خالی ہوتی یوں ظالم اور مظلوم کی پہنچان بھی ختم ہوجاتی۔
بھلے ہی مغربی طاقتوں کی ایما پر صہیونی اسرائیل نے محصور غزہ پر بمباری کی اور یہ فضائی، بری اور بحری حملے پورے 50 روز تک جاری رہی،لیکن اہل فلسطین کی مزاحمت ماند نہیں پڑی بلکہ یہ پہلے سے زیادہ قوت سے ابھری جس کا اعتراف پرائے بھی کرنے پر مجبور ہیں۔پوری دنیا اسرائیل اور اس کی پرودہ حمایت کرنے والوں پر لعنت و ملامت کررہی ہے اور اب تو پوری شدت کے ساتھ یہ مطالبہ زور پکڑرہا ہے کہ اہل فلسطین کو آزادی اور عزت کے ساتھ جینے کا موقع فراہم کیا جائے اور اسرائیل کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔پوری دنیا میں لاکھوں لوگ اسرائیل کی مذمت اور اہل فلسطین کے حق میں احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں۔ان مظاہروں اور احتجاج نے یہ ثابت کیا ہے کہ دنیا ابھی انصاف پسندوں سے خالی نہیں ہے۔
رہا کی جانے والی اسرائیلی خاتوں کا حماس کے حسن سلوک سے متعلق خط ان تمام جابر اور غاصب قوتوں اور افراد کے منہ پر ایک بڑا طمانچہ ہے جو اسلام کو دقیانوسی مذہب اور اس کے ماننے والوں کو وحشی کے ناموں سے پکارنے میں کوئی عار اور شرم محسوس نہیں کرتے ۔ بلاشبہ اسلام اور مسلمان ایک نشاتہ ثانیہ کی حیثیت رکھتے ہیں جس کی تعلیمات دینا کے ہر جزیرے اور ہر جزیرے میں رہنے والے لوگوں کے دلوں پر دستک دے چکی ہیں۔پھر اس کائنات کی لازوال شخصیت اللہ کے عظیم پیغمبر جناب محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کمال حسن اخلاق او ر حلم سے پوری انسانیت کو مسخر کیا ۔اگر غزہ کے مجاہدین نسل در نسل ایک ایسی سفاک اور منہ زور قوت کے سامنے ہمالیہ کی مانند کھڑے ہیں تو اس میں اللہ کے برگزیدہ پیغمبر صلی اللہ وسلم کی تعلیمات ہی کارفرما ہیں جو ہر کلمہ گو کیلئے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں ۔سرزمین فلسطین اور ارض کشمیر موجودہ دور میں دو ایسے مقامات ہیں جہاں کے مکینوں کو دو ایسی غاصب اور سفاک قوتوں کا سامنا ہے جو انسانیت اور انسانی قدروں کو پائوں تلے روندنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں۔ایک اسرائیلی خاتوں حماس کے حسن سلوک کی جہاں گن گاتی ہے وہیں اسرائیلی جیلوں میں معصوم فلسطینی برسہابرس سے جس درندگی اور سفاکیت کا نشانہ بنائے جاررہے ہیں اس نے انسانیت کو شرمسار کیا ہے۔فلسطینی خواتین اور بچوں کے ساتھ اسرائیلی سلوک اس بات کی گواہی کیلئے کافی ہے کہ اسرائیلی انسانی شکلوں میں درندے اور بھڑیئے ہیں جبکہ بھارت اور خاص کر سفاک مودی بھی مقبوضہ جموںو کشمیر میں اسرائیلی پالیسیوں پر من و عن عمل پیرا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر گزشتہ 76برسوں سے وحشیانہ بھارتی فوجی قبضے کی زد میں ہے اوراس ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے فوری طور پر عالمی توجہ کی ضرورت ہے۔کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہ غاصب بھارت کے خلاف تاریخ کی لازوال جدوجہد کررہے ہیں جس میں لاکھوں انسانی جانوں کی قربانیاں دی جاچکی ہیں اور آج بھی قربانیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔اہل کشمیرپوری دنیا کی مہذب اور انصاف پسند عوام کی حمایت کے مستحق ہیں کیونکہ کشمیری عوام کی آزادی کی حمایت میں اٹھنے والی ہر ایک آواز صدا بہ صحرا ثابت ہوگی۔مظلوم کشمیری عوام کی حمایت دراصل انسانیت کی حمایت ہے کیونکہ بھارت نے نہ صرف کشمیری عوام کو ان کی مرضی اور خواہشات کے برعکس غلام بنارکھا ہے بلکہ وہ اپنے غیر قانونی اور غاصبانہ قبضے کو دوام بخشنے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نت نئے اقدامات کررہا ہے ،جن میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا سرفہرست ہے۔05اگست 2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد 42لاکھ غیر ریاستی باشندوں کو ڈومیسائل فراہم کیا جاچکا ہے جبکہ حد بندی کے نام پر وادی کشمیر کے مقابلے میں جموں کیلئے اسمبلی سیٹیوں میں اضافہ بھی ناجائز قبضے کو مضبوط کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ کشمیری ملازمین کی بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے تحت مسلسل برطرفی اور پھر بھارتیوں کو یہاں بڑے اور اہم عہدوں پر تعینات کرنا بھی ایک مذموم سازش اور ہتھکنڈے ہیں۔ان تمام بزدلانہ کاروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کو اپنی ہی سرزمین پر ملازمتوں اور ان کی جائیداد و املاک سے محروم کرنا ہے۔انصاف اور عالمی امن کے علمبرداروں کو محکوم اہل کشمیر کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ دنیا کے ہر ذی شعور انسان کو مظلوم کشمیری عوام کی حمایت میں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے ،جنہیں بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی اور بربریت کا سامنا ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے بے آواز لوگوں کیلئے آواز اٹھانے کا وقت اگیا ہے جن کی سانسوں پر بھی بھارت نے پہرے بٹھائے ہیں۔دنیا کو اقوام متحدہ کی منظور شدہ حق خود ارادیت کیلئے کشمیری عوام کی جدوجہد کی حمایت کرنی چاہیے۔اقوام متحدہ کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کے ساتھ کھڑی ہو اور تنازعہ کشمیر کشمیری عوام کی مرضی اور اپنی منظور شدہ قراردادوں کے مطابق حل کرے ،جس کا وعدہ آج سے 77 برس قبل دنیا کو گواہ ٹھرا کر کشمیری عوام کے ساتھ کیا جاچکا ہے ۔فسطائی مودی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے جنگی جرائم کیلئے قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے،تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکیں۔

 

 

 

 

 

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button