بھارتی حکمران جموں وکشمیر کے عوام کو اقتصادی بدحالی کے بھنور میں دھکیل رہے ہیں: عمرعبداللہ
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
عمر عبداللہ نے ادھمپور میں ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکمران پنجاب کی سرحدکے پاس ہمیںجمہوریت کا کارڈدکھاتے ہیں لیکن اس کے آگے اسے آنے نہیں دیتے، ہمیں تو پہلے لگ رہا تھا کہ بھارتی حکمرنوں کو صرف اسمبلی انتخابات سے نفرت ہے اور باقی چیزیں ہوتی رہیں گے لیکن اب ثابت ہوا ہے کہ انہیں صرف اسمبلی سے ہی نفرت نہیں بلکہ یہ لوگ جموں وکشمیر میں پنچایتی راج اور بلدیاتی نظام کے بھی خلاف ہیں اور ان کا بس چلے تو ڈی ڈی سی ارکان کو بھی ختم کرکے کہیں پر بٹھا دیں گے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے عوام کا کیا قصورہے جو انہیں جمہوری حقوق سے محروم رکھا جارہاہے اور انہیں اپنی اسمبلی منتخب کرنے کا موقع نہیں دیا جارہاہے۔ الٹا ہم پر بے تاج بادشاہ مسلط کئے گئے ہیں جو جموںوکشمیر سے متعلق فیصلے لیتے ہیں لیکن ان فیصلوں میں عوام کی شمولیت نہیں ہوتی ۔انہوں نے دفعہ370کے معاملے پربھارتی عوام کو گمراہ کرنے پربی جے پی حکومت اورقیادت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ آئے روز تقریریں کرتے ہیں کہ دفعہ370کے یہ منفی اثرات تھے، دفعہ370کے وہ منفی اثرات تھے۔ لیکن میں آج بھارتی حکومت اور بی جے پی قیادت سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ دفعہ370کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کو کیا ملا؟ اس دفعہ کے خاتمے کے بعد آپ نے جموں وکشمیر کے عوام کو کون سا فائدہ پہنچایا؟ انہوں نے کہاکہ ہمارے نوجوان روزگار مانگتے ہیں لیکن حکومت اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ۔ عمرعبداللہ نے کہا کہ حکمران جموں وکشمیر کے عوام کو اقتصادی بدحالی کے بھنور میں دھکیلنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ آج مشکل سے ہی کوئی ٹھیکہ مقامی ٹھیکیدار کو ملتا ہے اور اکثر و بیشتر ٹھیکے اور کام باہر کے لوگوں کو ملتے ہیں۔ میٹریل بھی باہر سے آتا ہے اور مزدور بھی باہر سے ہی لائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاسی کے پہاڑوں میں لیتھیم ملا ہے، اس کو نکالنے کیلئے بھی باہر سے لوگ لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پہاڑ ہمارا، لیتھیم ہمارا، اس کا فیصلہ یہاں کے عوام کو کرنا چاہئے کہ اس کا استعمال کیسے کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اگر بی جے پی واقعی انصاف کرنے والے ہوتی تو جہاں پر یہ لیتھیم نکلتا ہے وہیں پر بیٹریوں کی فیکٹر لگنی چاہئے تاکہ یہاں کے لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچ سکے۔بجلی اور دیگر بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر تنقید کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ ہم نے بجلی میں خود کفیل ہونے اور آمدن بڑھانے کیلئے بغلیار3، کیرو، سلال، ساولاکوٹ جیسے بجلی منصوبے شروع کئے لیکن آج سب پر کام ٹھپ ہے، کہیںپر ایک پیسے کا کام نہیں ہورہاہے اور لوگوں کو بجلی کیلئے ترسایا جارہاہے۔یہ لوگ میٹر لگانے میں آگے آگے ہیں لیکن بجلی کی فراہمی کے وقت ناکامی اور نااہلی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔