3شہریوں کے زیر حراست قتل نے کشمیر میں غم وغصے کو ہوا دی ہے، نیو یارک ٹائمز
واشنگٹن: امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی زیر حراست تین شہریوں کے قتل کے حوالے سے لکھا کہ” کشمیری ان تین شہریوں کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ان افراد میں شامل تھے جنہیں بھارتی فوجیوں نے حراست میں لیا تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ شہریوں کے زیر حراست قتل نے علاقے میں غم و غصے کو ہوا دی ہے اور انسانی حقوق کے گرپوںکا ماننا ہے کہ بھارتی فوجی کالے قوانین کے تحت حاصل بے لگام اختیارات کیوجہ سے بغیر کسی خوف کے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ اخبار نے زیر حراست قتل کیے جانے والے تین افراد میںسے ایک کے چچا محمد اقبال کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ فوجی جمعہ کی صبح ضلع پونچھ کے گاﺅں ٹوپا پیر گاو¿ں میں پہنچے اور کم از کم آٹھ افراد کو حراست میں لیا جن میں انکا بھتیجابھی شامل تھا ۔ محمد اقبال کے بھتیجے اور اور دو دیگر زیر حراست افراد کی لاشیں بعدمیں سڑک کنارے پائی گئیں ، لاشوں پر تشدد کے واضح نشانات تھے۔محمد اقبال کا کہنا تھا کہ یہ تینوں بے گناہ شہری تھے،یہ بہت بڑا ظلم ہے۔دیگر گرفتار کیے گئے افراد کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ انہیںہسپتال میںداخل ہونا پڑا۔اخبار نے لکھا کہ شہریوں کے حراستی قتل پر علاقے میں مظاہرے پھوٹ پڑے جنہیںپھیلنے سے روکنے کیلئے انتظامیہ نے پونچھ اور راجوری کے اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی اور مقتولین کے آبائی گاوں کی طرف جانے والی سڑکوں پر مزید فورسز اہلکار تعینات کر دیے۔