بھارتی سپریم کورٹ بلقیس بانوکیس میں سزا معافی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ کل سنائے گی
نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ گجرات میں 2002کے مسلم کش فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور اس کے خاندان کے 7افراد کو قتل کرنے میں ملوث11مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے خلاف درخواستوں پر اپنا فیصلہ پیر کو سنائے گی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فیصلہ جسٹس بی وی ناگرتھنا اور اجل بھویان پر مشتمل بنچ سنائے گا جس نے گزشتہ سال 12اکتوبر کو بلقیس بانو کی درخواستوں سمیت دیگر درخواستوں پر 11دن کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بنچ نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ مجرموں کی سزا میں معافی سے متعلق اصل ریکارڈ 16اکتوبر تک پیش کریں۔بنچ نے بلقیس بانو کے وکیل شوبھا گپتا، گجرات حکومت کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو، سینئر ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ اور مفاد عامہ کی درخواستوں کے لئے وکالت کرنے والے ورندا گروور اور سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا اور رشی ملہوترا کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔گجرات حکومت نے 2002کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کو قتل کرنے میں ملوث 11مجرموں کی قبل از وقت رہائی کا دفاع کیا تھا۔اکیس سالہ بلقیس بانو جو اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں جب 3مارچ 2002 کواس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اس کی تین سالہ بیٹی صالحہ اور دیگر 13افراد کو ایک ہجوم نے تشدد کرکے قتل کر دیا تھا۔جن 11مجرموں کو قبل از وقت رہا کیا گیا ان میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھے شام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہنیا، پردیپ موردھیا، بکا بھائی ووہنیا، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل تھے۔ انہیں 15اگست 2022کو رہا کیا گیا تھا۔ سزا معافی کے خلاف بلقیس بانو کی طرف سے دی گئی درخواست کے علاوہ مفاد عامہ میں بھی کئی دیگر درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن میں سزا معافی کو چیلنچ کیاگیا۔یہ درخواستیں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ) کی لیڈر سبھاشنی علی، آزاد صحافی ریوتی لاول اور لکھنو یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما کی طرف سے دائر کی گئیں۔ ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی معافی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔