مقبوضہ کشمیر کے نیلسن منڈیلا ڈاکٹر قاسم فکتو کی غیر قانونی نظربندی کو 31سال مکمل
سرینگر :غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ممتاز حریت رہنماء ڈاکٹر قاسم فکتو کی جیل میں غیر قانونی نظربندی کو 31سال مکمل ہو گئے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 13نومبر 1967 کو سرینگر کے علاقے ذال ڈگر میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر فکتو نے اپنی غیر قانونی نظربندی کے دوران 2016میں اسلامک اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی مکمل کی ۔ڈاکٹر قاسم فکتو جو خاتون کشمیری حریت رہنماء اوردختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی سے شوہر ہیں ۔انہوں نے جموں وکشمیر مسلم لیگ اور مسلم دینی محاذ کے سربراہ کے طورپرخدمات انجام دیں۔ڈاکٹر فکتوکودسمبر 1992میں انہیں پہلی بارٹاڈا عدالت کے حکم پر قتل کے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیاجس کے بعد ان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔1993میں عدالت نے انہیں ضمانت پررہا کرنے کے احکامات جاری کئے ۔ انہیں قتل کے الزام میں 2000میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور بعدازاں2003میں انہیں اسی جھوٹے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 2016میں بھارتی سپریم کورٹ نے انکی رہائی کی درخواست کو مسترد کر دیاتھا۔ ان کے بیٹے احمد بن قاسم نے انکشاف کیاہے کہ ان کے والد کو جیل میں قید کے دوران وحشیانہ تشدد کے علاوہ بھارت کی مرکزی سیاست میں شامل ہونے پر مجبور کیاجارہا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ انکے والد کی طرح ہزاروں کشمیری جھوٹے مقدمات میں بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔احمد بن قاسم نے بتایا کہ ان کی کبھی بھی اپنے والد سے کھلے آسمان تلے ملاقات نہیں ہو ئی ہیں انہوں نے ہمیشہ انہیں جیل میں ہی قید دیکھا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کو دوران قید بجلی کے جھٹکوں سمیت غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ جیل میں اپنے والد کی سلامتی کے بارے میں تحفظات ظاہر کئے۔جیل میں مشکلات کے باوجود ڈاکٹر فکتو اپنے موقف پر ثابت قدم ہیں اور انہوں نے اس دوران سیاست اور سماجی مسائل پر 20سے زائد کتابیں تحریر کی ہیں۔ان کی ایک کتاب "بانگ” کی حال ہی میں کشمیر یوتھ الائنس کے زیر اہتمام اسلام آباد میں تقریب رونمائی منعقدہ ہوئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے ۔ان کی لازوال جدوجہد اور فکری خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹر قاسم فکتو کو "کشمیر کا نیلسن منڈیلا” کہا جاتا ہے۔بھارت کشمیریوں کو ان کے سیاسی نظریات کی بنیاد پر قید کر کے قیدیوں کے حقوق سے متعلق جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔