پاکستانی ہندو بھیل برادری کو بھارت میں امتیازی سلوک کا سامنا،ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور
اسلام آباد:بھارت کے مختلف مہاجرکیمپوں میں مقیم پاکستانی ہندو بھیل برادری کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک جاری ہے اور وہ انتہائی ناگفتہ حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے تقریبا 60ہزارپاکستانی ہندو بھارت میں مختلف کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں ۔پاکستان سے نقل مکانی کرنے والی ہندو بھیل برادری کے ارکان نئی دلی اور گجرات میں قائم 8،آٹھ کیمپوں، اتر پردیش میں6، راجستھان میں 15، آسام میں 4 ، چھتیس گڑھ میں 3اور مدھیہ پردیش میں قائم6 کیمپوں میں مقیم ہیں اور مسلسل غیر انسانی صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کی طرف سے دکھائے گئے بہتر مستقبل کے خوابوں کو حقیقت سمجھتے ہوئے گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان سے بھارت ہجرت کرنے والے سینکڑوں ہندو خاندان اب مسلسل مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں اور انہیں شہریت ،روزگار اوربہتر مستقبل کے دکھائے گئے خواب اب سراب ثابت ہو رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عارضی کیمپوں اور بنیادی سہولیات سے محروم خیمہ بستیوں میں مقیم پاکستانی ہندوگھر واپس لوٹنا چاہتے ہیں ۔ مودی حکومت کے جھوٹے وعدوں پر یقین کر کے بھارت جانیوالا ایسا ہی ایک ہندوخاندان پیارو شوانی کا ہے جن کا تعلق مٹھی تھرپارکر سے ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان سے ہجرت کے بعد دو سال تک بھارت میں مقیم رہے تاہم وہاں امتیازی سلوک اور درپیش شدید مشکلات کی وجہ سے انہیں پاکستان واپس آنا پڑا۔انہوں نے بتایاکہ بطور مہمان بھارت میں رکنا تو ٹھیک ہے لیکن وہاں مستقل طور پر رہائش اختیار کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ پیار وشوانی نے مزید کہا کہ دنیا میں گھر جیسی کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔ رپورٹ میں اپنے خاندان اور 46دیگر ہندوئوں کے ہمراہ بھارت جانیوالے فقیرو کھچی کا حوالہ بھی دیاگیا ہے جو بھارتی حکومت کے امتیازی سلوک کی وجہ سے دسمبر 2020میں واپس پاکستان آگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ مذہبی یاترا کیلئے بھارت گئے تھے لیکن وہاں انکے رشتہ داروں نے انہیں واپس نہ جانے اور بھارت میں ہی نئی زندگی شروع کرنے پر مجبور کیا۔ تاہم انہوں نے کہاکہ یہ ان کی زندگی کاتلخ ترین تجربہ تھا ۔ فقیرو کھچی نے بتایا کہ وہ بھارت میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ ایک خیمہ بستی میں مقیم تھے اور ہر کوئی ہمیں پاکستانی کہہ کر تنقید اور تذلیل کا نشانہ بناتا تھا۔ شلوا قمیض پہننے پر بعض ہندوئوں نے تو انہیں دہشت گرد بھی قراردیدیاتھا ۔ انہوں نے بھارت میں اپنے قیام کو انتہائی خوفناک تجربہ قراردیا۔بھارت سے حال ہی میں واپس پاکستان آنے والے ہندو خاندانوں کے مطابق بھارت ہجرت کرنے والے پاکستانی مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں اور ان کی حالت انتہائی ابتر اورتشویشناک ہے۔ انہیں علاج معالجے کی سہولت تک دستیاب نہیں ہے اور پینے کے صاف پانی کے حصول کیلئے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنا پڑتا ہے اور ان کے بچوں کو ابھی تک اسکولوں سمیت تعلیمی اداروں میں داخل نہیں کیا گیا ہے ۔رپورٹ میں بھارتی میڈیا پرزوردیاگیا ہے کہ وہ پاکستانی ہندو بھیل برادری کے ساتھ روارکھے جانیوالے امتیازی سلوک پر مودی حکومت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرے ۔ رپورٹ میں عالمی برادری سے مداخلت اور بھارت کو ہجرت کرنے پاکستانی ہندوئوں کے ساتھ بہتر سلوک کرنے کیلئے مودی حکومت پر دبائو بڑھانے کی اپیل کی گئی ہے۔