بھارت

بھارتی کسانوں کا احتجاج: 100 کے قریب مظاہرین شدید زخمی ہو کر اسپتال میں داخل

Farmers-protest

نئی دلی:بھارت میں کسانوں کے جاری احتجاج کے دوران 100 سے زائد مظاہرین پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران شدید زخمی ہوگئے جنہیں مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ زخمی کسانوں میں تین کو گولیاں لگنے سے مستقل طور پر بینائی سے محروم ہونا پڑا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مختلف رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران چھروں سے مارے گئے تین کسان مبینہ طور پر زخمی ہونے کی وجہ سے اپنی بینائی کھو بیٹھے ہیں کیونکہ ہریانہ پولیس نے کسانوں کو دہلی کی جانب مارچ کو روکنے کے لیے پنجاب ہریانہ سرحد پر آنسو گیس کے گولے داغے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی حکام نے بتایا کہ شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر ہریانہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران تقریبا 100 احتجاج کرنے والے کسانوں کو شدید چوٹیں آئیں، جن میں انگوٹھوں، فریکچر اور سر کی چوٹیں شامل ہیں۔ پنجاب کے وزیر صحت ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے انکشاف کیا کہ پولیس کی کارروائیوں کی وجہ سے کم از کم تین کسانوں کی بینائی مستقل طور پر ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ پولیس نے نہ صرف واٹر کینن اور آنسو گیس کے شیل بلکہ گولیوں اور پیلٹ گنوں کا بھی بے دریغ استعمال کیا۔پٹیالہ میں مقیم ایک سینئر ماہر امراض چشم نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہاکہ گولیوں سے قرنیہ کی چوٹوں کے شکار کسانوں کے لیے آنکھوں کی بینائی کے مستقل نقصان کے خطرے کو اجاگر کیا۔
دریں اثنا، پنجاب-ہریانہ سرحد پر شدید جھڑپیں شروع ہوئیں ان جھڑپوں میں 250 سے زائد کسان زخمی ہو گئے ہیں،پولیس نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے کسانوں کو دارلحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ کے دوران رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کے دوران آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا بے دریغ استعمال کیا ۔ یاد رہے بھارتی کسان اپنے مختلف مطالبات کے حق میں ،کسان کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)پر قانونی ضمانت، سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد، کسانوں کے لیے پنشن، کسانوں کے قرضوں کی معافی، پولیس مقدمات واپس لینے اور لکھیم پور کھیری کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی وکالت کر رہے ہیں۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button