فرانسیسی جریدہ بھارت کو رافیل طیاروں کی فروخت میں بدعنوانی کے نئے شواہد سامنے لے آیا
نئی دلی 09 نومبر (کے ایم ایس)
مودی حکومت کی طرف سے فرانس کے ساتھ رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے معاہدے میں کرپشن کی ہر روز ایک نئی کہانی سامنے آ رہی ہے اور اب ایک فرانسیسی آن لائن جریدے میڈیاپارٹ نے دعوی کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ 36طیاروں کی فروخت کے 59ہزار کروڑ روپے کے معاہدے کیلئے فرانسیسی کمپنی دیسالٹ ایویشن نے ایک مڈل مین کو 75 لاکھ یورو کمیشن دیا تھا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میڈیا پارٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ بدعنوانی کے دستاویزی شواہد ہونے کے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے اس سلسلے میںکوئی تحقیقات ابھی تک شروع نہیں کی ہیں۔ میڈیاپارٹ کے مطابق رافیل طیاروں کی خریداری کے بل بھی جعلی طورپر تیار کئے گئے تھے اورفرانسیسی طیارہ ساز کمپنی نے ایجنٹ کو سودا جلد از جلد طے کرانے کیلئے کمیشن دیا تھا۔ 4اکتوبر 2018کو سی بی آئی کو رافیل معاہدے میں بدعنوانی کی شکایات اور اس کے ایک ہفتہ بعد سیکرٹ کمیشن کے رپورٹ مل چکی تھی لیکن پھر بھی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے اس معاملے میں دلچسپی نہیں لی ۔ دیسالٹ کمپنی نے 2001میں بھارتی حکومت کی طرف سے رافیل طیارے خریدنے کے اعلان کے بعدسوشین گپتا کو ایجنٹ مقررکیاتھا۔ خبررساں ادارے نے یہ بھی انکشاف کیاہے کہ ایک بھارتی آئی ٹی کمپنی آئی ڈی ایس بھی اس کرپشن میں شامل ہے۔ اس کمپنی نے یکم جون 2001 کو انٹراسٹیلر ٹیکنالوجیز کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جس میں طے ہوا تھاکہ دیسالٹ ایویشن اور آئی ڈی ایس کے درمیان جو بھی معاہدہ ہوگا اس کی رقم کا 40فیصد کمیشن انٹراسٹیلر ٹیکنالوجیز کو دیا جائے گا۔تاحال دسالٹ ایوی ایشن کی جانب سے تحقیقات کی خبر سامنے آنے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل کمپنی نے انکار کیا تھا کہ بھارت کو رافیل بیچنے کے سودے میں کسی طرح کی کرپشن ہوئی ہے۔اصل معاہدہ میں ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ شامل تھی لیکن بعد میں دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ ختم ہو گیاتھا۔ بعدازاں دونوں ممالک کے درمیان 2016میں ایک معاہدہ کیا گیا تھا ۔ رافیل سودے میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کے خلاف فرانس کی ایک عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے۔ رواں برس 22اپریل کو پیرس کی جیوڈیشل کورٹ میں مودی حکومت اور فرانس کی دسالٹ ایویشن کمپنی کے درمیان 36رافیل طیاروں کی فروخت کے سودے کے خلاف ایک شکایت درج کرائی گئی تھی۔